اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔23-08-2010

    سیلاب اور مغربی دنیا کی بے حسی

 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار

پاکستان میں اس سال اگست کا مہینہ منحوس ثابت ہوا کیونکہ اسی مہینے کی ابتدا میں ہولناک سیلابوں کے نہ رکنے والے طوفان بلا خیز نے چاروںصوبوں میںایسی درد ناک تباہی مچائی کہ پوری کائنات دنگ رہ گئی۔ یہ سانحہ جانکاہ کروڑوں پاکستانیوں اور ملک و قوم کے لئے ہوشرباالمیہ ہے ماضی میں اسکی نظیر نہیں ملتی۔سیلابی افت پر پوری قوم نوحہ کناں ہے۔ مصائب و الام کی اس جاں گسل کیفیت میں ایک خدشہ بار بار دماغ کی شریانوں میں گونجنے لگتا ہے کہ کیا پاکستان کی تذویراتی پوزیشن محفوظ مو مامون ہے؟ پاکستان دہشت گردی کے خلاف نو دو گیارہ کے بعد سے فرنٹ لائناسٹیٹ کا کردار نبھا رہا ہے۔جنگجووں القاعدہ کے پیروکاروں اور طالبان نے پاک افغان بارڈر کے دونوں طرف اپنی دہشت کا راج قائم کررکھا ہے۔ماضی میں القاعدہ کے بہی خواہوں نے جوہری ہتھیار حاصل لرنے کی کوششیں کیں مگر کامیابی انکے مکدر کا سکندر نہ بن سکی۔یوں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پاکستان ک سلامتی اور جوہری طاقت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ نیویارک ائمز میںشائع ہونے والے مغربی دانشور رابرٹ رائیٹ کی تحقیقاتی رپورٹ (یہ سیل اب رواں کدھر کو جائیگا) اسی خدشے کی تائید کرتی ہے۔رابرٹ رائیٹ لکھتے ہیںالقاعدہ کے جانثار اسلام اباد اور واشنگٹن کے درمیان نفرت اور کشیدگی کو ہوا دیکر اپنے گھناوئنے مقاصد کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے متحرک ہوچکے ہیں۔۔ سیلاب سے چور چور ہونے والے پاکستانیوں کی تعداددکروڑسے تجاوز کرچکی ہے مگرظلم تو یہ ہے کہ عالمی برادری نے ابھی تک لیپاپوتی کے علاوہ خاطرخواہ امداد نہیں دی حالانکہ مغرب کی خوشنودی کے لئے یونیفارم والے نہرو نے نہ صرف بش کی سنگل کال پر گھنٹے ٹیک دئیے تھے اور دوسری طرف امریکی ظلمت اور حقارت سے ہماری سرزمین جنگ و قتال کا میدان بن گئی ہے۔ انکل سام نے ہماری روشن خیا لیوں،وفاوں اور بےءضمیریوں کادرست عوضیانیہ نہ دیا۔ ڈالروں کی جو بوریاں مشرفی دور میں پاکستان ائیں وہ مشرف کے گماشتے ہضم کرگئے۔ رابرٹ رائیٹ uno اور اقوام عالم کی سست روی پر تنقید کرتے ہیں کہ uno نے پہلے ہی465 ملین ڈالر کے رنگین اعدادو شمار کا اعلان کر رکھا ہے مگر اس رقم کی نصف مقدار سیلاب زدگان کے پاس نہیں پہنچ سکی۔اس رقم کی فوری ضرورت ہے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو خوراک خیمے ادویات فراہم کی جائیں۔دو لاکھ جانوروں کو اگر فوری طور پر چارہ نہ ملا تو یہ د م توڑدیں گے۔ تاخیر کی صورت میں انسانی اور حیوانی اموات میں روزافزوں اضافے کا سو فیصد امکان ہے۔پاکستان کے متعلق عالمی برادری کا ردعمل دھیما ہے حالانکہ سونامی دور میںہر ملک نے جوش و جذبے سے احترام ادمیت اور شرف انسانیت کی لاکھوںداستانیں رقم کیں۔رابرٹ نے مغرب کی امداد کے ضمن میں وجوہات کا زکر کیا ہے اول۔ ہوسکتا ہے کہ روسی جنگلات میں لگنے والی اگ کی وجہ سے پاکستان کا حالیہ سونامی پس منظر میں چلا گیا ہو مگر اب چونکہ سب کچھ طشت ازبام ہوچکا ہے اسی لئے یو این او سمیت ساری دنیا پاکستان کو تباہیوںسے نکالنے اور دو کروڑ افراد کو زندگی کی بنیادی ضروریات پہنچانے کے لئے جنگی اقدامات اٹھائے۔دوم رابرٹ لکھتے ہیں کہ سیلاب میں زندگی کی بازی ہار جانے والے افراد کی تعداد انتہائی کم یعنی دو ہزار ہے۔رفاہی تنظیمیں ہیٹی میںانےوالے خونی زلزلے کے دوران پوری تندہی اور جذبے سے کام کرتی رہی ہیں مگر بے پنا ہ تھکان کی وجہ سے وہ پاکستان کو فوکس نہیں کررہیں۔یورپ سمیت پورے عالم میں پاکستانیوں کی کرپشن کی درجنوں شرمناک داستانیں زبان زدعام ہیں۔مغربے کے مخیر حضرات کا کہنا ہے کہ ازادکشمیرکے زلزلے کے لئے پاکستان کو دی جانیو والی امداد کرپشن کی نظر ہو گئی اسی تناظر میں مغرب کشمکش اور تذبذب کاشکار ہے۔پاکستان میں فصلات تباہ ہوگئیں۔سینکڑوں کی تعداد میں نہریںاور پلیں تباہ ہوگئیں۔مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ سینکڑوں کلومیٹر طویل سڑکیں تنکوں کی طرح بہہ گیں۔رابرٹ کاخیال ہے کہدوبارہ بحالی کے لئے نہ صرف کئی ارب ڈالرز درکارہونگے بلکہ تعمیراتی دورانیہ ایک سال تک جاسکتا ہے ۔نیویارک ٹائمز نے وائٹ ہاوس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اگر مغرب نے سیلاب کے خونخوار پنجوں میں نالہ و فریادکرنے والے سوختہ بختوں کی بحالی کے عمل کو جلدممکن بنانے کی کوشش نہ کی توانتہاپسند گروہ متاثرین کو ضروری سامان مہیا کرکے انکا دل جیت سکتے ہیں۔پاکستان کو طویل عرصے تک ایڈدینے کے لئے لازم ہے کہ پاکستان میں امریکہ کے مجروح یافتہ امیج کو بہتر بنایا جائے۔ امریکی صدر اوبامہ نے ٹیکسٹائل مصنوعات کے ٹیرف میں کمی کا اعلان کیا ہے جو قابل تعریف ہے۔امریکی کانگرس میں پاکستان کے حمایتی اراکین نے صدرسے مطالبہ کیا کہ پاکستان سے درامد کردہ تمام مصنوعات پر ٹیکس معاف کردیا جاوے۔ کہا جارہا ہے کہ سیلابی المیے سے عہدہ برا ہونے کے لئے کانگرس میں قانون سازی بھی متوقع ہے۔پاکستان بار بار اپیل کررہا ہے کہ انہیں امداد کی بجائے تجارتی تعاون کی ضرورت ہے جس سے پاکستان میں مالیاتی نظام کے پشتے مستحکم بن سکتے ہیں۔ بش رجیم میں پاکستانی ٹیرف میں کمی حاصل کرنے میں نامراد ٹھرے تھے کیونکہ بش کمپنی کے اراکین ناقدین بنے ہوئے تھے۔رابرٹ کی رپورٹ میں یہ پیشن گوئی شامل ہے کہ سیلاب کی جوہری بربادیوں پر ڈیموکریٹس اورریپبلکن ممبران پاکستان کی حمایت کرسکتے ہیں۔رابرٹ نے امریکی قانون سازوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان کی امداداور حمایت اس صورت میں کریں کہ امریکہ کی سلامتی کو زک نہ پہنچے۔پاکستان مصیبت کی اس گھڑی میںامریکہ سے قرضوں کی معافی کا مطالبہ کرے اگرامریکی ٹال مٹول سے کام لینے کی کوشش کریں تو پاکستان جنگی پارٹنر کا رشتہ توڑ دے۔پاکستان کے سیکیورٹی ادار ے جوہری ہتھیاروں کی سیکیورٹی کے نظم و نسق کو مذید بہتر کریں ۔پاک فوج کے کڑیل جوان سیلاب زدگان کی دستگیری کافریضہ بھی ادا کرتے رہیں مگرایٹمی صلاحیت اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت میںغفلتکی کوئی گنجاش نہیں کہیںایسانہ ہوکہا کہ مسلم ورلڈ اپنے اکلوتے ٹائیٹل کی حفاظت کو یقینی بنائے
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved