اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔29-08-2010

     سیلاب یوٹرن برائے نیو پاکستان

 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار



پاکستان اپنی64 سالہ عمر کے کٹھن، دشوار گزار اور گھمبیرحالات کاسامنا کررہا ہے۔اگست میں قہر بنکر نازل ہونے والا سیلاب ابھی تک ملک و قوم کے لئے وبال جان بنا ہواہے۔سیلابی طوفان نے ایک طرف جہاں کشمیر کی دلفریب وادیوں سے میانوالی کے بیابانوں تکاور رحیم یار خان کے نخلستانوںسے وادی مہران کے دیدہ زیب گھروندوں تک ہر چیز کو چکنا چور کردیا تو وہیں یہ جوہری سیلاب ہماری معیشت میں ریڈھ کی ہڈی رکھنے والی زرعی انڈسٹری کو بھی صدیوں کا صدمہ دے گیا۔ یوں یہ حقیقت اشکار وچکی ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان غذائی قحط سالی کا نشانہ بن سکتا ہے جسکا واضح ارشاد پرائم منسٹر پاکستان کی جانب سے بھی ہوچکا۔سیلاب زدہ علاقوں کے دورے پر ہمارے چیف ایگزیکٹو نے برسر عام تسلیم کیا کہ اگر مظلومین سیلاب کو بروقت خوراک نہ دی گئی تو اس سے مخدوش ترین سیاسی و سماجی مسائل و مصائب پیدا ہوسکتے ہیں۔ دشمنان جمہوریت کشتی جمہور کو ڈبونے کے لئے تاک لگائے بیٹھے ہیں۔اگر سیلاب کی شقی القلبی کے بعدغذائی قحط کی مرفوع القلمی ظہور پزیر ہوتی ہے توامریت کے چیلے بلکتے سسکتے اور اجڑے ہوئے سیلاب زدگان کے جذبات کے شعلہ جوالہ کو اتش فشاں بنانے کا کھیل کھیلنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔جبران نے کہا تھا کسی غلطی کو غلطی تسلیم کرلینے کے بعد بھی اسکے مضمرات اور مستقبل سے بے نیاز رہنے والے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنا گلا دبانے کی پلاننگ کررہے ہوتے ہیں۔ حکومتی ادارے حکمران وزرا اور بیوروکریسی بچ جانیوالے علاقوں کو سیلابی قہر سے چھٹکارہ دلانے کے لئے بھاگ دوڑ کررہی ہے اگر یہی محنت شاقہ سیلاب انے سے قبل کی جاتی۔بندوںاور پشتوں کی مناسب حفاظت بندی ہو جاتی تو پاکستان اپنی زندگی کے سفاک ترین سیلابی طوفان سے بچ جاتا۔مرکزی حکومت کو قحط سالی کے نازل ہونے والے عذابوں سے بچنے کے لئے جبران کے قول پر غور و خوض کرنا چاہیے۔ جنوبی پنجاب ہر سال سارے ملک کی غذائی اجناس کا71 فیصد پیدا کرتا ہے جس میں گندم گنا پھل سبزیات اور کپاس شامل ہیں۔سیلاب نے لوئر پنجاب کے 55 فیصد اور پاکستان کی کل کاشت شدہ زرعی زمین کے22 فیصد حصے کو ڈبودیا۔ سیلاب نے نخلستانوں بیابانوں اور گلستانوں و باغوں کا ستیا ناس کردیا۔یوں ان علاقوں کی فصلات کی بربادی ایک طرف خوراک کی کمی پیدا کرے گی اور دوسری طرف غذائی اجناس کی خرید و فروخت میں مہنگائی کے ورلڈ ریکارڈ قائم ہونگے۔کچھ علاقوں میں اس سال گندم کی بوائی ممکن نہیں یوں پالیسی ساز اپنے زہن میں رکھیں کہ گندم کی پیدوار میں28 فیصد کمی الم نشرح بن چکی ہے۔ یواین او کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے کہ پاکستان میں اگلے دو تین سالوں میں غذائی قحط سامنے اسکتا ہے کیونکہ ربیع کی کاشت کے لئے سٹور کیا جانیوالا لاکھوں ٹن بیج سیلابی ریلوں میں بہہ گیا۔ ربیع سیزن میں فصلوں کی کاشت میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ربیع میں فصلات کی بوائی کا پیریڈ 15 ستمبر سے 15 اکتوبر تک محیط ہے مگر اس عرصہ میں سیلابی پانی کے خشک ہونے کا کوئی چانس نہیں۔حالیہ سیلابی جکھڑوں نے 32 لاکھ ہیکٹر فصلات کو ملیامیٹ کردیا۔وزارت زراعت و خوراک کے ترجمان نے اپنا نقطہ نظر بیان کرتے ہوئے کہا ربیع کی فصل کے لئے تیار کرد ہ85 فیصد بیج کو سیلاب لے ڈوبا جبکہ21٪ مارکیٹ میں موجوہے تاہم مرکزی وزیر برائے زراعت و خوراک نے غذائی بحران کو مسترد کردیا۔FAO نے لائیوسٹاک ک نقصانات کا تخمینہ لگایا کہ تین صوبوں میں 2لاکھ جانور ہلاک ہوچکے ہیں۔اگر پنجاب گلگت اور ازاد کشمیر کو ساتھ جمع کر دیا جائے تو تو یہ تعداد دو کی بجائے ا8 لاکھ کا ہندسہ عبور کرسکتی ہے۔ماہرین نے پشین گوئی کی ہے کہ بچ جانیوالے جانوروں کی اکثریت خوراک ,چارے کی عدم دستیابی اور ادویات کی قلت کی وجہ سے ہلا ک ہوسکتی ہے۔وزارت زراعت کو جانوروں کے چا رے اور بیماریوں کے علاج کے لئے7.5 ملین ڈالر فوری درکا ہیں۔اس ضمن میں چھ لاکھ ڈالر کی رقم مل چکی ہے ۔ سیلاب سے ہلاک ہونے والے مویشی خطرناک ترین بیماریوں کی افزائش کا سبب بنتے ہیں۔اگر جانوروں کی ہلاکتوں اور بیماریوں میں یونہی اضافہ ہوتارہا تو پھر ایک طرف جانوروں کے عوارض انسانی جسم میں شامل ہوکر وبائی امراض کو بڑھاوا دے سکتے ہیں اور دوسری طرف ملک میں گوشت انڈے اور ڈیری مصنوعات کی شدید ترین کمی سامنے ائیگی جو اپنے ساتھ مہنگائی کا عذاب بھی لے ائیگی جس نے پہلے ہی متوسط طبقات کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔مرچنٹس ایوسی ایشن پاکستان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ دس لاکھ جانور درامد کرنے کی اجاز دی جائے۔ خلیج ٹائمز نے رپورٹ دی ہے کہ پاکستان میں قصاب مرے ہوئے جانوروں کا گوشت فروخت کررہے ہیں۔کیا یہ ہمارے اخلاقی دیوالئیے پن کی اخری حد نہیں۔ویٹرنری یونیورسٹی لاہور کے مائیکروبیالوجسٹ نے وارننگ دی ہے کہ اگر ہنگامی طور پر جانوروں کی بیماریوں کے خاتمے پر توجہ نہیں دی جاتی تو انسانوں اور جانوروں میں کوئی وبائی مرض پھوٹ سکتی ہے جو انسانی اور حیوانی ہلاکتوں کے اعداد و شمار میں اضافہ کرے گی۔ افواہ ساز اور شر پسند عناصر سیلاب زدگان کو غذائی بحران، قلت خوراک اور بیماریوں کے حوالے سے خوف زدہ کرنے میں مگن ہیں تاکہ قوم میں انتشار پھیلایا جائے۔حکمران مرکزی وزارت خوراک زراعت اور ڈیری ڈویلپمنٹ اور لائیوسٹاک کے ماہرین اور حکومتی وزرا اپنے ہوش و ہواس مجتمع کرکے فیلڈ میں نکلیں اور وہ پہلے سیلاب زدگان کو دلاسہ دلائیں۔سیلاب زدگان کے ززخموں پر افواہ سازی کی مرچیں چھڑکنے والے مخلص و خوش شکل شر پسندوں کوایسی دریدہ دہنی چھوڑ دینی چاہیے تاکہ قوم منتشر نہ ہو ورنہ انہیں بہت جلد خدائی عزاب کا کوڑااپنے شکنجے میں کسنے کے لئے تیار ہوگا۔حرف اخر مرکزی حکومت کے چیف جسٹس گیلانی اور ہمنوا وزرا کوفوری طور پر دو کروڑ پاکستانیوں کو قحط سالی سے بچانے کے لئے جوہری اور فوری اقداامات کرنے چاہیں تاکہ غذائی بحران کا کوئی چانس نہ رہے۔ سیلاب پی پی پی کی حکومت کے لئے بہت بڑی ازمائش ہے۔پی پی پی اگر ملک و قوم کو ایٹم بم ائین پاکستان اور سیاسی شعور دے سکتی ہے تو پھر سیلاب زدگان کی بحالی انکے لئے پل صراط نہیں ہے۔ قوم سیاسی قبیلوں اور حکومتی شہسواروں سے اپیل کرتی ہے کہ پاکستان کو سیلاب کے طوفان بلا خیز سے نکالنے ، متاثرین کی بحالی اور ٹوٹے بکھرے ہوئے پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے قومی یکجہتی مساوات رواداری اور بھائی چارے کو پروان چڑھا ئیں ورنہ سب کچھ بیکار ہے۔رب العالمین نے حکمرانوں سیاسی رہبروں اور بیوروکریسی کو نیا یوٹرن عطا کیا ہے کہ وہ دوبارہ قائد اعظم کے منشور والی مملکت خدادادکی تعمیر کو یقینی بنا سکیں
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved