اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-zamshamalik@gmail.com

کالم نگارذوالفقارعلی ملک کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔25-06-2011

موت کے بعد
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذوالفقارعلی ملک
میرا نام عمران ہے موت ایک لرزہ خیز خیال ہے میرے لئے مرنے کے بعد کیا ہوگا یہ خوف مجھے اکثر کھانے لگتا ہے اور اب تو یہ خوف بہت زیادہ بڑھ گیا ہے میں نے کتابیں پڑھی ہیں ”موت کا منظر “بھی اور اس جیسی اور بہت سی جن میں ہر گنا ہ کے بارے میں لکھا ہے کہ اس کی یہ سزا ہے اس کی یہ ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ یہ سزائیں تو قبر سے ہی شروع ہوجاتی ہیں لیکن میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ زندگی کے اس پار کیا ہے میں نے زندگی کا بیشتر وقت گزار دیا ہے اور اب میں خوفزدہ ہوں کیونکہ میں نے جتنے بھی گناہوں کی سزائیں پڑھی ہیں وہ سب میں نے کئے ہیں لیکن اب کیا ہوگا میں ان سزاﺅں کو کیسے برداشت کرپاﺅں گا اس کا مجھے خوف بھی ہے اور میرا تجسس بھی بہت بڑھ گیا ہے میں یہ جانتا ہوں کہ موت کبھی بھی آسکتی ہے اور جب میں مر جاﺅں تو بالآخر مجھے یہ پتہ چل ہی جائے گا کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے لیکن پھر بھی میرے اندر کا خوف مجھے مجبور کررہا ہے کہ میں یہ جانوں کہ اس پار کیا ہے کیا واقعی مجھے سزائیں بھگتنا ہوں گی میری آپ سے یہ درخواست ہے کہ میری بات رد نہ کیجیئے گا آپ اللہ کے ولی ہیں زمانہ آپ کا معترف ہے میں جانتا ہوں کہ آپ واقعی صاحب کشف ہیں اور ایک صاحب کشف یقیناً جانتا ہوگا کہ اس پار کیا ہے وہ شخص جس نے اپنا نام عمران بتایا تھا سامنے بیٹھے بزرگ کے قدموں میں گر کر گڑگڑا رہا تھا ۔
نوجوان مسلمان ڈرا نہیں کرتے انہیں تو خوشخبری حاصل ہے بزرگ نے نظر اٹھائی اسے غور سے دیکھا اور بولے ۔
خوشخبری ہے لیکن خبردار بھی کیا گیا ہے بہت ساری جگہوں پر اور میں خبردار ہونے کے باوجود زندگی میں بہت کچھ کر بیٹھا ہوں عمران نامی شخص روہانسی لہجے میں بول رہا تھا ۔
تمھاری ابھی تو عمر زیادہ نہیں بزرگ دوبارہ گویا ہوئے ۔
ہاں زیادہ نہیں لیکن اس عمر میں ہی اتنا کچھ کرچکا ہوں کہ اب خوف کا شکار ہوں آگے کچھ کرنے کا حوصلہ نہیں دل کا اطمینان اسی میں ہے کہ آپ مجھے یہ دکھا دیں کہ اس پار کیا ہے عمران کا لہجہ ملتجی تھا ۔
منع ہے نوجوان اس پار دیکھنا ہے بزرگ نے نفی میں سر ہلایا ۔
آپ کے بارے میں مشہور ہے کہ اللہ نے آپ کو وصف دے رکھا ہے کہ آپ کسی کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے تو کیا میں لوٹ جاﺅں اسی طرح آپ اپنی ریت توڑ دیں گے عمران نے پہلی مرتبہ سر اٹھا کر پوچھا۔
تم یہی جاننا چاہتے ہو ناں کہ اس پار کیا ہے اور تم یا تم جیسے اور بہت سارے لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے وہاں بزرگ بولے ۔
جی یہی جاننا ہے مجھے نوجوان نے سرہلایا۔
تو میں تمھیں بتاﺅں گا کہ ایک مسلمان کے لئے اس پار کیا ہے چلو میرے ساتھ بزرگ اٹھ کھڑے ہوئے ۔
عمران نامی شخص بھی ان کے ساتھ اٹھ گیا۔
بزرگ باہر ایک راستے پر چل پڑے وہ بھی ان کے ساتھ تھا ۔
ادھر آﺅ ‘کچھ دور چلنے کے بعد بزرگ نے ایک طرف منہ کرکے زور سے پکارا تو ایک کتا بھاگتے ہوئے ان کے پاس آگیا اور پھر وہ ان کے ساتھ ساتھ چلنے لگا ۔
بزرگ چلتے ہوئے ایک پہاڑی سلسلے میں داخل ہوگئے اور پھر کچھ دور جاکر ایک غار کے سامنے رک گئے غار کے منہ پر ایک بڑی سل پڑی ہوئی تھی ۔
اسے ہٹانے میں میری مدد کرو بزرگ نے غار کے منہ کی طرف بڑھتے ہوئے کہا اور پھر انہوں نے عمران کی مدد سے پتھر کی وہ سل غار کے منہ سے ہٹا ڈالی ۔
اندر سے خوفناک آوازیں سی سنائی دینے لگیں عمران آوازیں سن کر خوفزدہ ہو کر پیچھے ہٹا یہی حال کتے کا ہوا تھا وہ جانور ہو کر بھی ان خوفناک آوازوں کو سن کر خوفزدہ ہوگیا تھا ۔
بزرگ بڑے اطمینان کے ساتھ کھڑے تھے ۔
اندر کیا ہے عمران نے خوفزدہ لہجے میں پوچھا۔
یہ تو پتہ نہیں جاکر دیکھتا ہوں بزرگ نے کہا اور غارکے اندر داخل ہوگئے ۔
عمران اور کتا دونوں باہر موجود تھے اور دونوں ہی خوفزدہ نظروں سے غار کی طرف دیکھ رہے تھے کتا جو ان کے ساتھ ساتھ چلتے بھونکتے ہوئے آرہا تھا اب خوفزدہ ہو کر منہ سے صرف چوں چوں کی وقتاً فوقتاً آوازیں نکال رہا تھا اور بزرگ کے جانے کے بعد بہت بے چین ہو کر غار کے اردگرد چکر کاٹ رہا تھا ۔
بزرگ کو گئے کچھ دیر گزرگئی اور پھر اندر سے ان کی آواز آئی وہ کتے کو پکار رہے تھے کہ اندر آﺅ جلدی ۔
کتے نے بزرگ کی آواز سنی تو اس کے کان کھڑے ہوگئے اور وہ جوش سے بھاگتے ہوئے اپنا سارا خوف بھول کر ان کی آواز پر غار میں داخل ہوگیا ۔
عمران بدستور باہر کھڑا تھا اور بزرگ کا انتظار کررہا تھا ۔
کچھ دیر بعد بزرگ غار سے باہر آگئے کتا ان کے ہمراہ تھا ۔
کون تھا اندر وہ آوازیں کیسی تھیں عمران نے پوچھا ۔
تم ڈر گئے تھے بزرگ نے سوال کیا ۔
جی ۔۔عمران نے اثبات میں سرہلایا۔
ایسے ہی جیسے موت سے خوفزدہ ہو بزرگ نے دوبارہ پوچھا۔
جی ایسے ہی ۔۔۔عمران نے پھر سرہلایا۔
یہ کتا بھی ڈرا ہوا تھا ناں بزرگ نے کتے کی طرف اشارہ کرکے کہا۔
جی بہت ڈرا ہوتھا یہ بھی اور جیسے کتے خوفزدہ آوازیں نکالتے ہیں ویسے نکال رہا تھا عمران نے بتایا۔
اور تم نے دیکھا میری ایک آواز پر یہ خوش بھی ہوگیا سارا خوف بھول کر بھاگ کر اندر آگیا تھا میرے پیچھے بزرگ بولے ۔
جی بالکل ایسا ہی ہوا عمران نے سرہلایا۔
اس کی وجہ معلوم ہے کہ ایسے کیوں ہوا بزرگ نے پوچھا۔
نہیں ۔۔یاشاید آپ سے پیار کرتا ہے اس لئے نوجوان نے سوچتے ہوئے کہا۔
کیونکہ اس کے مالک نے آواز دی تھی اس نے آواز سنی اور محبت میں بھاگا یہ بھول گیا کہ دوسری طرف کیا ہے بس اس کے دماغ میں ایک ہی خیال تھا کہ دوسری طرف اس کا مالک ہے اور مالک کے پاس پہنچنے کی خوشی اس کے دماغ میں اتنی سمائی کے بس اور کوئی خیال نہیں رہا اس نے یہ بھی نہیں سوچا کہ دوسری طرف خطرہ ہوسکتا ہے بزرگ بولے ۔
جی ایسا ہی تھا عمران نے سرہلایا۔
تو ایسا ہی ایک مسلمان کے ساتھ بھی ہے جس کو پتہ ہے کہ جب وہ مرے گا تو وہ اپنے مالک سے جا ملے گا کیونکہ اس کا مالک وہاں اس کا منتظر ہے جو اس سے محبت کرتا ہے اس کو وہاں کی سزاﺅں اور خطرات کی پرواہ نہیں ہوتی ہے وہ تو اپنے مالک سے ملنے کی خوشی میں سب کچھ بھول جاتا ہے ¾ہے ناں ؟بزرگ نے عمران کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔
جی یہ سچ ہے عمران نے اثبات میں جواب دیا ۔
اگر ایک کتا اپنے مالک سے ملنے کی خوشی میں سب کچھ بھول کر انجانی جگہ پر جاتے ہر خطرہ بھول کر جاسکتا ہے تو ہم مسلمان کیوں خوف کھاتے ہیں جاﺅ اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور اس دن کا انتظار کرو جب مالک تمھیں بلائیں گے خوشی کے ساتھ جانا اور خوشی سے انتظار کرنا دنیا مومن کے لئے جیل خانہ ہے بزرگ بول رہے تھے اور عمران کو اپنا جواب مل گیا تھا وہ مڑا اس کی سوچیں اور ارادے سب بدل گئے تھے۔
کیا خیال ہے قارئین آج سے ہم بھی توبہ کرکے انتظار کریں اپنے مالک کی دید کا ۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved