اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-zamshamalik@gmail.com

کالم نگارذوالفقارعلی ملک کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔19-07-2011

صحافی سردار ممتاز پر تشدد
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ذوالفقارعلی ملک
فون کال نے مجھے ہلا کر رکھ دیا جب میں نے سنا کہ ہمارے صحافی ساتھی سردار ممتاز کو کچھ افراد نے حملہ کرکے زخمی کردیا ہے سردار ممتاز کی اور میری دوستی کا عرصہ تقریباً بارہ سال پر محیط ہے اور ہم نے آج سے بارہ سال پہلے ایک اخبار میں اکٹھے کام کیا تو ہماری وہاں سے جان پہچان ہوئی اور پھر ایک تعلق بن گیا بہترین سردار اچھے کرائم رپورٹر کرائم اینڈ کورٹ ایسو سی ایشن راولپنڈی کے ممبر بھی ہے اور ان دنوں وہ اپنا ٹی وی سے وابستہ ہے سواں گارڈن کے نام سے ایک ہاﺅسنگ سوسائٹی جو کہ کرال چوک پر واقع ہے وہاں پر کچھ لوگ سوسائٹی انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ کررہے تھے جہاں جیو‘چینل فائیو اور اپنا ٹی وی کی ٹیمیں کوریج کرنے پہنچیں باقی چینل کی ٹیمیں کوریج کرکے چلی گئیں جبکہ اپنا ٹی وی کی ٹیم کیمرے وغیرہ گاڑی میں رکھ کر جانے ہی لگے تھے کہ حملہ ہوگیا دوعدد لینڈ کروزروں میں سوار گیارہ بارہ مسلح افراد اترے اور فائرنگ کردی متاثرین جو کہ وہاں پر جمع تھے بھاگ کھڑے ہوئے لیکن جو جو بھی ان حملہ آوروں کے ہاتھ چڑھا اس پر تشدد کیا گیا جن میں سے ایک شخص جو کہ خود کو اوجی ڈی سی ایل سے انیسویں گریڈ کا ریٹائر افسر بتارہا تھا نے بعد میں اس تشدد سے ہونے والے زخم جو کہ اس کی کمر پر آئے تھے مجھے دکھائے اپنا ٹی وی کے کیمرہ مین قمر اور ایک اسسٹنٹ رپورٹر احسن شاہ نے بڑی مشکل سے جان بچائی جبکہ سردار ممتاز جو کہ ایک دلیر صحافی کے طور مشہور ہے کے ہاتھ میں ٹی وی کا لوگو دیکھ کر حملہ آوروں نے اس پر حملہ کردیا نہ صرف یہ کہ لوگو توڑ دیا بلکہ سردار ممتاز کو زبردست تشدد کا نشانہ بنایا اسے وہاں سے گاڑی میں ڈال کر لے گئے اور کچھ دور لے جا کر اتنا تشدد کیا کہ وہ بے ہوش ہو کر گر پڑا تشدد کرنے کے بعد حملہ آور اسے وہیں پڑا چھوڑ کر چلے گئے سردار ممتاز کے مطابق تشدد کے دوران وہ لوگ اسے مزید ڈرانے کے لئے اس کے پیروں میں بھی فائر کرتے رہے سردار ممتاز کو وہاں سے گزرتے ہوئے ایک خداتر س آدمی نے اپنی گاڑی میں بٹھا کر مین روڈ تک پہنچایا جہاں سے وہ تھانہ کورال پہنچے اور ایف آئی آر کے لئے درخواست دی جس کے بعد انہیں پمز ہسپتال میں میڈیکل چیک اپ کے لئے بھیج دیا گیا اسی دوران واقعہ میرے علم میں آگیا اور میں اپنے سارے کام چھوڑ کر پمز ہسپتال پہنچ گیا پمز ہسپتال انتظامیہ نے ہمارے ساتھ رویہ کچھ بہتر نہ دکھایا جس پر ہم نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ہارون صاحب سے رابطہ کیا جس کے بعد حالات بہتر ہوئے میڈیکل کروانے کے بعد جب ہم نے تھانے سے رجوع کیا تو پتہ چلا کہ حملہ آور گروپ جو کہ انتہائی بااثر افراد سے تعلق رکھتا ہے ہماری ایف آئی آر آسانی سے نہیں ہونے دیں گے کیونکہ انہوں نے کراس پرچے کی کوششیں اور ہماری ایف آئی آر نہ ہونے کے لئے انتظامیہ میں موجود اپنے تمام بندے فعال کردیئے تھے ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا کہ ہم بھی فوری طور پر اپنا تمام اثرورسوخ اختیارکرکے مقابلہ کرتے کیونکہ یہاں پر سوال ایک صحافی پر تشدد کا تھا جو کہ پوری صحافی برادری پر تشدد کے مترادف تھا جس پر اگلے ہی روز میں پریس کلب راولپنڈی پہنچا اور آر آئی یو جے کے صدر خاور نواز راجہ اور دوست صحافی اے آر وائی کے بابرملک اور دیگر صحافیوں کے ہمراہ راولپنڈی پریس کلب کے باہر مری روڈ پر بھرپور احتجاج کیا اور انتظامیہ کو یہ واضح پیغام دے دیا کہ اگر فوری طور پر ایف آئی آر درج نہ کی گئی اور اگر سردار ممتاز کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج کی گئی تو ہم کورال چوک کا سارا روڈ اگلے دن دھرنا دے کر بند کردیں گے اور راولپنڈی اسلام آباد کے ہم تمام صحافی ہر فورم تک یہ احتجاج پھیلادیں گے جس کے بعد فوری طور پر آئی جی اسلام آباد نے ہمیں ایف آئی آر کی یقین دہانی کرائی سیکرٹری داخلہ اور وزیرداخلہ نے بھی ایسی ہی یقین دہانی کرائی جبکہ ایم کیو ایم ‘جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے رہنماﺅں نے ٹیلیفون کر کے نہ صرف واقعے کی مذمت کی بلکہ ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی جس کے بعد حملہ آوروں کے پورے گروپ میں تھرتھلی مچ گئی اور شام تک متعدد مقامی ایم پی ایز اور دیگر بااثر افراد کے سفارشی ٹیلیفون جو کہ صلح کے لئے درخواستیں کررہے تھے سردار ممتاز صاحب کی نہ صرف فیملی بلکہ ان کے دوستوں کو بھی آنے لگے کرائم اینڈ کورٹ ایسوسی ایشن راولپنڈی اسلام آباد اور باقی صحافی ساتھیوں نے یہ فیصلہ کیا کہ جو فیصلہ سردار ممتاز کریں گے وہ ہم سب کا فیصلہ ہوگا جس پر سردار ممتاز نے فیصلہ کرنے کا اختیار مجھے اور ہمارے دوساتھیوں کو دیا کہ میرے یہ دوست جو فیصلہ کریں گے وہ ہی میرا فیصلہ ہوگا جس پر ہم نے سردار ممتاز اور ان کے گھر والوں پر سارا فیصلہ چھوڑ دیا مخالف پارٹی نے یہ یقین دہانی کرائی کہ ہم لوگ نہ صرف پریس کلب میں بیٹھ کر پوری صحافی برادری سے معافی مانگیں گے بلکہ انھیں ہرجانہ بھی ادا کیا جائے گا اس کے علاوہ یہ یقین دہانی بھی کرائی جائے گی کہ کسی بھی صحافی کے ساتھ ایسا واقعہ دوبارہ پیش آنے کی صورت میں پورے ذمہ دار ہوں گے جس کے بعد سردار ممتاز اور کے گھر والوں کے متفقہ فیصلے پر پریس کلب راولپنڈی میں بیٹھ کر صلح کرلی گئی یہ صلح تو ہوگئی اور ایسی ہی صلح ہر جھگڑے کے بعد ہوتی ہے پر میں یہ سوچ رہا تھا کہ ہم صحافی لوگوں نے تو اپنے ساتھی کا دفاع کرلیا لیکن عام لوگ جن کے ساتھ ایسی صورتحال پیش آتی ہوگی وہ لوگ تو تھانے میں بھی جائیں تو انہیں بے عزت کیا جاتا ہے بلکہ الٹا انہی کے خلاف ایف آئی آر ہوجاتی ہے بااثر افراد ہمیشہ کامیاب رہتے ہیں اور مظلوم پستا رہتا ہے کیا کبھی ہمارے ملک میں انصاف کا نظام صاف ستھر ا ہوگا یا ہم ایسے ہی پستے رہیں گے ۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved