اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

روزانہ جنسی مباشرت مفید

جوان نطفہ یا تخم بیضے کو بارآور بنانے کی زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں
ایک تحقیق کے مطابق روزانہ جنسی مباشرت مردوں میں مادۂ منویہ یا سپرم کے معیار کو بہتر بنانے میں مددگار ہوتی ہے جس کی وجہ سے بیضے کی بارآوری نسبتاً زیادہ آسانی سے ہوجاتی ہے۔

اس بات کا پتہ اس وقت چلا جب ایک مطالعے کے دوران ایسے مردوں کو روزانہ مادۂ منویہ خارج کرنے کو کہا گیا جنہیں باپ بننے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ ایک ہفتے کے اس عمل کے بعد دیکھنے میں آیا کہ ان افراد کے نطفۂ کے جو نمونے حاصل کیے گئے ان میں ڈی این اے کا نقصان کم تھا۔

فرٹیلیٹی (بچے پیدا کرنے کی صلاحیت) سے متعلق ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آسٹریلوی محقق کا کہنا تھا کہ بچوں کے خواہشمند جوڑوں کے لیے ان کا عمومی مشورہ یہ ہی ہے کہ وہ ہر دوسرے یا تیسرے روز جنسی صحبت کریں۔

ابتدائی تحقیق کے مطابق اس کے امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

آسٹریلوی شہر سِڈنی کے ڈاکٹر ڈیوِڈ گرِیننگ کا کہنا تھا کہ اس تحقیق میں حصہ لینے والے دس میں سے آٹھ مردوں کے نطفے میں ڈی این کا کا نقصان بارہ فی صد کم نظر آیا۔

اگرچہ اس عمل کے ایک ہفتے کے بعد نطفے یا تخم کی مجموعی تعداد اٹھارہ کروڑ سے کم ہو کر صرف سات کروڑ رہ گئی تھی مگر یہ تعداد بھی بارآوری کے لیے کافی ہے۔

یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ نئے بننے والے نطفے یا سپرم زیادہ متحرک اور فعال تھے۔

اس سے یہ نظریہ سامنے آیا کہ سپرم جتنے زیادہ وقت کے لیے خصیوں میں رہیں گے ان میں ڈی این اے کے نقصان کا احتمال بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا اور خصیے کی گرمی ان میں سستی پیدا کر دے گی۔

تاہم ڈاکٹر گرِیننگ نے خبردار کیا ہے کہ اگر روزانہ جنسی مباشرت کو زیادہ عرصے مثلاً دو ہفتوں تک جاری رکھا جائے تو ہوسکتا ہے کہ مادۂ منویہ میں تخم کی تعداد بارآوری کے لیے درکار حد سے کم ہوجائے۔

البتہ اس عمل کا اس وقت جاری رکھنا زیادہ مفید ہے جب عورت کا حیض ختم کے بعد (بالعموم بارہ سے سولہ روز) انڈہ یا بیضہ بن کر رحم کی جانب محوِ سفر ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹر گریننگ کا کہنا ہے کہ دریا کو بہتے رہنا چاہئے

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved