اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

موسم برسات اور اس کی حفاظتی تدابیر
ڈاکٹر ناصر جان

موسم گرما میں گرمی کی شدت اور پیوست کے باعث مکھیاں‘ مچھر اور جراثیم بہت حد تک ختم ہوچکے ہوتے ہیں لیکن جونہی بارشیں شروع ہوتی ہیں تو جگہ جگہ پانی جمع ہونے اور فضا میں زیادہ نمی کے باعث ان کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔
جب موسم گرما کی چلچلاتی ہوئی دھوپ میں آفتاب نصب النہار پر اپنی حدت و حرارت کے تیر برسا رہا ہوتا ہے اور اس کی تیز اور چبھتی ہوئی شعاعیں میدانوں اور صحرائوں میں ریت اور دیگر ذرات ارضی سے ٹکرا ٹکرا کر مختلف سمتوں میں منعکس ہوکر فضا میں شعاعی تموج پیدا کررہی ہوتی ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے آفتاب اپنی ان حشرسامانیوں اور شعلہ فشانیوں سے اس کرہ ارض پر بسنے والے ہر ذی روح کو جلا کر راکھ کردے گا۔ انسان موسمیاتی شدت سے محفوظ رہنے کیلئے اپنے گھروں اور مکانات میں محصور ہوجاتے ہیں۔ تمام مخلوق باران رحمت کی بھیک مانگتی ہے تو خدائے بزرگ وبرتر کی رحمت جوش میں آجاتی ہے آسمان پر کالے سیاہ بادل نمودار ہوتے ہیں۔ موسم اپنے رنگ بدلنا شروع کرتا ہے گرم اور جھلسا دینے والی ہوا کی جگہ ٹھنڈی ہوائیں پیام مسرت لاتی ہیں اور پھر جب بارش برستی ہے تو لوگ فرط مسرت سے اپنے گھروں سے باہر نکل آتے ہیں۔ چرند پرند بدلتے ہوئے موسم میں کیف و سرور سے مدہوش ہوکر راگ الاپنے لگتے ہیں‘ مرجھائی ہوئی کلیاں کھل اٹھتی ہیں اور مردہ کھیتیاں لہلہااٹھتی ہیں۔
غرضیکہ موسم برسات تمام ذی روح کیلئے مسرت و شادمانی کا پیغام لاتا ہے۔ موسم برسات جہاں بدن انسانیت پر نہایت خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے وہاں اس موسم کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال کے پیش نظر چند ایک شکایتیں بے چینی‘ سستی‘ تھکاوٹ اور وبائی امراض کی صورت میں بھی پیدا ہوجاتی ہیں۔ اس موسم میں اگرچہ گرمی کی شدت میں کمی واقع ہوجاتی ہے اور حرارت و برودت کے لحاظ سے یہ اعتدال کے قریب آجاتا ہے لیکن رطوبت و پیوست کے لحاظ سے یہ معتدل مزاج کا مالک نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی خوشگوار ہوائیں طبیعت کو فرحاں و شاداں کرتی ہیں اور کبھی بارش کے بعد حبس پریشان وبے قرار کردیتی ہے۔ اس موسم میں ہوا لطیف ہونے کے باعث حرارت اور برودت کے اثرات بہت جلد قبول کرلیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس موسم میں راتیں اور صبح کے اوقات ٹھنڈے ہوتے ہیں لیکن دوپہر موسم گرما کی طرح گرم ہوا کرتی ہے۔ طبی نقطہ نظر سے یہ موسم اخلاط (صفراءاور سودا) کی پیدائش میں بہت حد تک معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس موسم میں طحال بڑھ جایا کرتی ہے اور جسم میں سرخ ذرات کی کمی واقع ہوجاتی ہے ۔ دوسرا یہ کہ اس موسم میں ”توارد اضداد“ یعنی دو مختلف کیفیات کا پے درپے بدن پر وارد ہونا بھی مبتلا مرض کردیتا ہے۔ یہ کیفیت اس وقت شدت اختیار کرجاتی ہے جب موسم گرما کی شدت کی وجہ سے قویٰ کمزور پڑچکے ہوں اور پھر اس موسم میں دن کی گرمی اوررات کی سردی جیسی متضاد کیفیات کی بنا پر جسم آمادہ مرض ہوجائے اور ضعف میں زیادتی ہوجائے لیکن اگر بارشیں تو اتر سے برسیں تو فضا میں پیوست ختم ہوکر طبیعت میں فرحت پیدا ہوتی ہے اور امراض مزمنہ پیدا نہیں ہوپاتیں۔

امراض
موسم برسات میں چونکہ فضا میں نمی پائی جاتی ہے اس لیے جراثیم کی افزائش بھی تیزی سے ہونے لگتی ہے اور اس طرح وبائی امراض مثلاً ہیضہ‘ ملیریا‘ اسہال و پیچش‘ خارش‘ قے‘ پھوڑے‘ پھنسیاں اور گرمی دانے وغیرہ کثرت سے پیدا ہوتے ہیں چنانچہ ذیل میں چند ایک اہم امراض اور ان کا علاج موسم برسات کو پیش نظر رکھتے ہوئے درج کررہے ہیں۔

ہیضہ
موسم گرما میں گرمی کی شدت اور پیوست کے باعث مکھیاں‘ مچھر اور جراثیم بہت حد تک ختم ہوچکے ہوتے ہیں لیکن جونہی بارشیں شروع ہوتی ہیں تو جگہ جگہ پانی جمع ہونے اور فضا میں زیادہ نمی کے باعث ان کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ ہیضہ بھی غذائی بدپرہیزی اور جراثیمی سرایت کی بنا پر غذا کے فاسد ہوجانے سے لاحق ہوتا ہے۔ مریض کو قے اور اسہال پے درپے آتے ہیں۔ یہاں تک کہ مریض کے جسم میں پانی کی کمی ہوکر وہ قریب المرگ ہوجاتا ہے اس مرض کو رفع کرنے کیلئے سب سے پہلے فاسد مواد کو جسم سے خارج کرنا چاہیے۔ اس مقصد کیلئے نمک طعام نیم گرم پانی میں حل کرکے سکنجبین سرکہ والی چالیس ملی لٹر ملا کر پلائیں اور قے کروائیں جب فاسد مواد اچھی طرح خارج ہوجائے تو قے اور اسہال کو بند کرنے کیلئے درج ذیل نسخہ استعمال کروائیں۔ پودینہ خشک ۲۱گرام‘ الائچی کلاں ۳ عدد‘ نصف لٹر پانی میں اچھی طرح ابال کر نمک اور برف ملا کر وقفے وقفے سے استعمال کرائیں۔ اگر قے پھر بھی بند نہ ہو تو لیموں کے بیج چند دانے لے کر باریک پیس کر نگلوا دیں یا پھر مفید دھارے کے چند قطرے پانی میں ملا کر پلانے سے بھی قے رک جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ پودینہ سبز‘ آب لیموں‘ آب ادرک‘ آب کریلا برابر مقدار میں لے کر محفوظ کرلیں۔ ایک ایک گھنٹے بعد ۴ ملی لٹر کی مقدارمیں استعمال کرائیں۔ یہ نسخہ انشاءاللہ انتہائی مفید ثابت ہوگا اور ہیضہ کی علامات کو رفع کردے گا۔

ملیریا
موسم برسات میں چونکہ مچھروں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے اس لیے ملیریا بخار کے شکار مریضوں کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ بخار مادہ مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہوتاہے۔ اس میں مریض کو بخار لاحق ہوتا ہے اور ساتھ لرزہ کپکپی بھی طاری ہوجاتی ہے۔ مریض کو سردرد اور قے کی بھی شکایت لاحق ہوجاتی ہے اور پھر پسینہ آکر بخار اتر جاتا ہے لیکن دوسرے روز بھی وہی کیفیت دوبارہ طاری ہوجاتی ہے۔ چنانچہ اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے قرص اقنشین‘ قرص ادجاع‘ حب رنجوہ خاص‘ بخار روک ٹیکہ یا سیرپ انتہائی مفید ہیں۔

پیچش
ایک متعدی مرض ہے جو باسی غذائوں کے استعمال‘ پرخوری اور جراثیمی سرایت کے باعث لاحق ہوتی ہے۔ پیچش کی مندرجہ ذیل دو اقسام ہیں۔ سدی و غیرسدی
اگر سدی پیچش لاحق ہو تو سدے کو روغن بیداانجیر یا کیسٹر آئل وغیرہ سے خارج کیا جائے جبکہ غیرسدی پیچش کیلئے درج ذیل نسخہ جات انتہائی مفید ہیں۔ اسبغول مسلم‘ لعاب خطمی‘ بہیدانہ‘ ہر ایک ۲۱ گرام لے کر آدھا لٹر پانی میں لعاب نکال کر شرب انجبار ملا کر استعمال کرائیں۔ دونوں قسم کی پیچش کیلئے انتہائی مفید ہے۔

پھوڑے پھنسیاں
موسم برسات میں پھوڑے اور گرمی دانے بکثرت نکلتے ہیں اس مقصد کیلئے عرق شاہترہ‘ عرق منڈی‘ اطریفل شاہترہ‘ معجون چوب چینی اور معجون عشبہ وغیرہ بھی انتہائی مفید ہیں۔

غذا
موسم برسات میں چونکہ قویٰ اتنے مضبوط نہیں ہوتے کہ وہ ثقیل اور دیر ہضم غذائوں کے متحمل ہوسکیں اور نہ ہی طبیعت پرخوری کا بارگراں اٹھانے کے قابل ہوتی ہے اس لیے اس موسم میں انتہائی زودہضم غذائیں مثلاً سبزیاں کریلا‘ بھنڈی توری‘ کدو‘ ٹینڈے اور دالیں وغیرہ استعمال کرانی چاہئیں۔ کھانا ضرورت کے مطابق کھانا چاہیے۔ وبائی امراض سے بچائو کیلئے سرکہ انگوری یا کسی بھی سرکہ کا استعمال انتہائی نافع ہے۔ اس موسم میں آم‘ خوبانی اور آلو بخارا جیسے خوش ذائقہ پھل بھی پائے جاتے ہیں چنانچہ ان کا وقتاً فوقتاً استعمال صحت کیلئے انتہائی مفید ہے۔

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved