پینسلوں کے ایک کاریگر نے پنسل سے کہا
آخرش بازار میں جانے کا لمحہ آگیا
جا کے اب میدان میں جوھر دکھا
تو میری تخلیق ھے تجھہ سے محبت ھے محھے
با دل نخواستہ کرتا ھوں پر تجھکو جدا
کچھہ نصا ئح تجھکو کرتا ھوں مگر قبل از وداع
———————————-
بہترین پنسل ھوگر بننا تجھے
تجھہ پہ لازم ھے کہ تو یہ پانچ باتیں جان لے
صدق دل سے پھر عمل کرنے کی ان پر ٹھان لے
گر ھے کچھہ دنیا میں کرنے کی طلب
خود کو دے دینا کسی کے ھاتھہ میں
عاجزی سے ھوکے مخلص ،با ادب
———————————–
اور پھر وقتا فوقتا تجھکو ھے
شا پنر سے روز و شب چھلنا ضرور
ایک پنسل کو یہ دکھہ سہنا ھی ھے
اس کی نوک اس کے لیے گہنا ھی ھے
—————————–
ھاں غلط گر تجھہ سے کچھہ لکھا گیا
اس کی تو اصلاح کرنا لازما
ھاں مٹا کر پھر سے لکھنا لازما
————————
سکہ و لکڑی ھے جسم ظاھری
اصلیت ھے دور باطن میں چھپی
———————–
غور سے سن لے یہ نکتہ آخری
اس میں پوشیدہ ھے علم و آگہی
جس بھی کاغذ کو چھوۓ تو جان من
اس پر تیرا نقش اترے لازما
اس کو مل جاۓ انوکھا بانکپن
ایک پنسل کی یہی پہچان ھے
ایک پنسل کی یہی تو شان ھے
————————
نام پنسل کے تھا عرشی جو پیام
اب وھی پیغام ھے انساں کے نام
کام کر سکتا ھے تو بس شک بڑے
اپنی ضد پہ گر نہ ھر لحظہ اڑے
سونپ دے خود کوخدا کے ھاتھہ میں
کہہ سمعنا اور اطعنا ساتھہ میں
——————-
اور پھر وقتا فوقتا جھلینا
کچھہ نہ کچھہ محنت، مشقت، ابتلا
ابتلا انسان کا ھیں شاپنر
—————-
جس قدر چھلتا ھے جاتا ھے نکھر
مشکلیں مضبوط کر دینگی تجھے
گرمی ایماں سے بھردینگی تجھے
————————
تیرے ھاتھوں میں ھے توبہ کا ربر
جو مٹا دیگا خطایئں بیشتر
———————
ظاھری صورت تیری گو،تن میں ھے
اصلیت تیری مگر باطن میں ھے
————————
آخری نکتہ بھی سن لے جان جاں
تجھہ میں پوشیدہ ھے طاقت کا جہاں
تو کہ جن لوگوں کے بھی ھو درمیاں
مہرباں تجھہ پر ھوں یا نا مہرباں
چھوڑنا ان سب پہ ھے اپنا نشاں
عزم کی بننا ھے تجھکو داستاں
ھے یہی پیارے تیرے شایان شاں |