پاکستان سے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کریں، مزید لاشیں نہ گرنے دیں، اردوان کا مودی کو مشورہ

نئی دہلی(آن لائن نیوز اردو پاور) ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھارت کو مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے مذاکرات کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنازعات کو طول دینا اور انھیں مستقبل میں لے جانا آئندہ نسلوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی کیونکہ اس کی قیمت انھیں چکانا پڑے گی۔ مقبوضہ وادی میں مزید لاشیں نہ گرنے دیں، مسئلہ کشمیر پرکثیر الجہتی مذاکرات ہونے چاہئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھاکہ نئی دہلی کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے راستے کھلے رکھے۔ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے میری ان امور پر بات چیت ہوتی رہتی ہے، وہ مسئلہ کشمیر ایک ہی بار حل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ اردوان نے کہاکہ تنازعات کو طول دینا اور انھیں مستقبل میں لے جانا آئندہ نسلوں کے ساتھ ناانصافی ہو گی ۔ اس سے قبل بھارتی ٹی وی کو دیے گئے۔
انٹرویو میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھاکہ کشمیر میں مزید جانی نقصان نہیں ہونا چاہیے، پاکستان اور بھارت کو ملکرمسئلہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔ انکا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ترکی بھی کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

دوسری جانب بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال بگلے نے مسئلہ کشمیرکو حل کرنے کیلیے ترک صدرکی تجویز پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بھارت نے ترکی کو بتایا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشمیر سمیت تمام دوطرفہ مسائل کو حل کرنے کیلیے تیار ہے۔ بھارت نے ترکی سے دو ٹوک کہا ہے کہ کشمیر بنیادی طور پر ایک دہشت گردی کا مسئلہ ہے اور بھارت پاکستان کے ساتھ کشمیر سمیت تمام دوطرفہ مسائل کو حل کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس سے قبل نئی دہلی میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے مواقعوں اور خطے کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت اور ترکی کو اپنے باہمی تجارتی اور سیاسی تعلقات کو مزید مستحکم بنانا چاہیے۔
اردوان کے2008ء میں کیے جانے والے دورہ بھارت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حجم میں دو گنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے تاہم اسے مزید بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔ آج کل دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا سالانہ حجم6.4بلین ڈالر ہے۔ اردوان کے ساتھ انکی کابینہ کے مختلف ارکان کے علاوہ150 کاروباری افراد کا ایک گروپ بھی بھارت کا دورہ کر رہا ہے۔ دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان کاکہنا تھا کہ ہم بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کے بارے میں پر عزم ہیں۔ دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے اور متعدد سمجھوتوں پر دستخط بھی کیے گئے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال بگلے نے بتایا کہ ترک صدر کے دورے کے موقع پر دونوں ملکوں نے3 معاہدوں پر دستخط بھی کیے ہیں ان میں آئی سی ٹی ، تربیتی اور ثقافتی شعبے شامل ہیں۔
علاوہ ازیں اس سے قبل ترک صدر اردوان نے ہوٹل تاج پیلس میں پریس کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس کے دوران ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو، وزیر اقتصادیات نہات ذیبک چی، وزیر توانائی و قدرتی وسائل بیرات آلبائراک، وزیر سیاحت و ثقافت نابی آوجی اور وزیر مواصلات و نیوی گیشن احمد آرسلان بھی انکے ہمراہ تھے۔
صدر اردوان نے ترکی، بھارت کاروباری سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کی اور اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بھارت کے ساتھ ہم اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کے بارے میں پر عزم ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلام یونیورسٹی میں ترک صدر کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری پیش کی گئی ۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھارتی ویب سائٹ اور ٹی وی سے گفتگوکے دوران نوازشریف کو عزیز دوست قرار دیتے ہوئے کہاکہ وہ بھارت سے تعلقات بنانے میں سنجیدہ ہیں اور مسئلہ کشمیر ہمیشہ کیلیے حل کرنا چاہتے ہیں، یہ مسئلہ دونوں ملکوں کو پریشان کر رہا ہے اور حل ہونے تک عالمی امن داو ٔپر لگا رہے گا۔

پنھنجي راءِ لکو