ہزاروں پتوں سے بنا منفرد لباس

بیجنگ .: چین کی یونیورسٹی کے چار طلبا نے 6 ماہ کی جدوجہد کے بعد ہزاروں پتوں سے ایک دلفریب لباس تیارکیا ہے جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر کافی مقبول ہورہی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ پرانے وقتوں میں لوگ درختوں کے پتوں اور چھال سے اپنا تن ڈھانتے تھے پھر وقت کے ساتھ ساتھ معاشروں نے لباس میں بھی جدت آگئی لیکن لگتا ہے چین میں پرانا وقت پھر سے لوٹ آیا ہے کیونکہ وہاں ہزاروں پتوں کی مدد سے تیار کئے گئے ایک لباس کے کافی چرچے ہیں، یہ لباس چین کی ہی فائی یونیورسٹی کے 4 طلبہ نے 6 مہینوں کی محنت سے تیار کیا ہے۔
لباس تیار کرنے والے طلبا کا کہنا ہے کہ وہ یونیورسٹی کے سالانہ اینیمل اینڈ پلانٹ اسپیسی مین کنٹیسٹ کےلئے کچھ انوکھا اور منفرد کرناچاہتے تھے اور پھر بہت سوچ بچار کے بعد درختوں کے پتوں سے لباس کی تیاری کا فیصلہ کیا۔
لباس کی تیاری کے لیے ہمیں خاص قسم کے پتوں کی ضرورت تھی ، یہ پتے صرف منگولیا کے پہاڑوں پر خاص قسم کے درختوں سے ہی مل سکتے تھے ، اس کے لیے ہم ان دشوار گزار پہاڑوں تک بھی گئے اور اساتذہ کے تعاون سے 6 ماہ کی مدت میں لباس کی تیاری مکمل ہوئی۔
طلبا کا کہنا ہے کہ پتوں کو حاصل کرنے سے لباس کی تیاری تک کا مرحلہ بہت اہم ہے، پتوں کو سوکھنے اور خراب ہونے سے بچانے کے لئے ان کو دو گھنٹوں تک مختلف کیمیائی مرکبات میں ابالا گیا جس سے ان کی اوپری پرت علیحدہ ہوگئی اور پتے کا صرف جال باقی رہ گیا ۔ پتوں کو کیمیائی مرکبات میں ابالنا انتہائی نازک مرحلہ تھا ہمیں اس بات کا بہت خیال رکھنا پڑرہا تھا کہ ابالنے کا وقت بالکل درست ہو کیونکہ اگر وقت سے زیادہ ابالنے پر نازک پتوں کے خراب ہونے کا خدشہ تھا۔
طلباکا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں مختلف اشیا سے لباس تیار کئے گئے لیکن پتوں سے تیار کیا جانے والا ایسا منفرد لباس اس سے قبل نہیں دیکھا گیا۔

پنھنجي راءِ لکو