اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔06-07-2010

  برطانیہ کا ہچکولے کھاتا حکومتی اتحاد

 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار

تحریرروف عامر پپا بریار عنوان۔۔
برطانیہ کی مخلوط حکومت اجکل ہچکولے کھارہی ہے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور کابینہ کو بیک وقت کئی گھمبیر مسائل نے بیک وقت گھیر رکھا ہے۔ گو کہ کیمرون ٹیم کی کشتی ایمرجنسی بجٹ کے لئے مختلف وزارتوں کے فنڈز میں سے کٹوتی، ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں اڑھائی فیصد کا اضافہ اور وزیراعظم کیمپ اور وزیر دفاع ڈاکٹر فاکس کے مابین ایک جرنیل کی برطرفی پر تضاد154 عدالتوں کی بندش، ہاوس اف کامنز اور اراکین پارلیمنٹ کے اخراجات وغیرہ کے بھنور میں ڈانواڈول ہے مگر عراق جنگ کے حوالے سے برطانیہ کی قانونی پوزیشن اور جواز کی تلاز کے لئے قائم کئے جانیوالے سرجان کوٹ کمیشن کی نئے سرے سے تفتیش نے حکومتی صفوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔سات سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی صدام حکومت کے خاتمے کے بعد حکومت وقت کے فیصلے اور برطانیہ کی عراق وار میں شمولیت کے قانونی جواز پر برطانیہ میں مکالموں اور مباحثوں کا بازار بھڑ کا ہوا ہے۔ برطانوی انتخابات کی وجہ سے سرجان کوٹ کی قیادت میں قائم انکوائر ی کمیشن نے وقتی طور پر تفتیشی عمل معطل کردیا تھا مگر چند روز پہلے انکوائری کمیٹی نے دوبارہکام شروع کردیا ہے۔کیبنٹ سیکریٹری نیل گوئے نے سرجان کوٹ کو خط لکھا جس میں سابق اٹارنی جنرل گولڈ سمتھ اور ٹونی بلیر کے درمیان ہونے والی میٹنگز کا ڈیٹا، نوٹنگ ڈرافٹنگ گفتگو اور پلاننگ کا سارا ریکارڈ شامل ہے۔ٹونی بلیر سرکار نے اس ریکارڈ کو کلاسیفائیڈ کا نام دیکر عام کرنے پر پابندی عائد کی تھی مگر کیبنٹ سیکریٹری نے سارے حقائق کو ڈی کلا سیفائیڈ کرکے کمیشن کے سپرد کردیا۔ کہا جاتا ہے کہ اٹارنی جنرل گولڈ سمتھ نے بلیر اور حکومت وقت کو مشورہ دیا تھا کہ یو unoکی قراردادوں سے پہلے عراق جنگ میں شمولیت غیرقانونی ہوگی۔دستاویزات کی روشنی میں جس روز ٹونی بلیر نے امریکی صدر بش کو عراق جنگ میں حمایت کی یقین دہانی کروائی تو دوسرے روز لارڈ سمتھ بھاگم بھاگ بلیر کے پاس پہنچے اور اطلاع دی کہ یو این او کے تازہ مینڈیٹ کے بغیر جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینا غیر قانونی ہوگا۔سمتھ نے وزیراعظم کو کئی مضمرات خدشات اور خطرات سے اگاہ کیا جو عراق جنگ میں برطانوی شمولیت کی شکل میں متوقع تھے۔سمتھ نے حملے سے چند منٹ قبل اپنا موقف بدل دیا۔یواین او نے صدام کے خلاف1441 نمبری قرارداد منظور کی۔ سمتھ نے ٹونی بلیر کو یاد دلایا کہ اس قرارداد کی رو سے برطانیہ کا جنگ میں کودنا غلط ہوگا ۔ قرارداد کا متن ہمیں عراق پر حملے کی اجازت نہیں دیتا تاوقتکیہ کہ سلامتی کونسل نئے سرے سے غور کرکے دنیا کو تازہ مینڈیٹ نہ دے۔سمتھ نے ٹونی بلیر کے فارن پالیسی ایڈوائزر کو ہاتھ سے لکھا ہوا نوٹ بھیجا کہ نئی قرارداد کے بغیر جنگ غیر قانونی تصور ہوگی۔ دستاویزات کے عیاں ہونے کے بعد ٹونی بلیر سے سوال کیا جارہا ہے کہ انہوں نے بش کو اپنے اٹارنی جنرل کی رائے سے اگاہ کیوں نہیں کیا اور یواین او سے دوبارہ رجوع کرکے نیا مینڈیٹ حاصل کرنے کی صلاح کیوں نہ دی؟ اٹارنی جنرل نے حکومت اور متعلقہ اداروں پر قاضح کردیا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی میں جنگ کا کوئی جواز نہیں بنتا۔انکوائری کمیشن کے سامنے فارن افس کے مایہ ناز سیکریٹری مائیکل لارڈ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ بش کے سامنے ٹونی بلیر کے انداز سے خوش نہ تھے۔ مائیکل نے بتایا کہ ہمیں امریکہ کا جنگی پارٹنر بننے کے لئے یواین او کی نئی قرارداد کی اشد ضرورت تھی۔یوں سمتھ اور مائیکل کے بیانات نے عراق جنگ کے قانونی جواز کو متنازعہ بنادیا ہے۔ٹونی بلیر کافی پریشان ہیں۔لیبر پارٹی نے دستاویزات کے انکشاف کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔لارڈ سیون نے22 جون کو ٹیکسز کی شرح میں دس اور دو فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا تاکہ ایمرجنسی بجٹ کے لئے رقم مختص کی جائے۔ملازمتوں پر پابندی عائد کی گئی جس پر صنعتی کارکن اور مزدور سیخ پا بن گئے اور انہوں نے بجٹ کو عوام دشمن بجٹ ا نام دے ڈالا۔کہا جاتا ہے کہ پبلک سیکٹر فنڈز میں کمی7 لاکھ افراد کو بے روز گاری کی صلیب پر چڑ ھانے کا سبب بنے گی۔ویلیوایڈڈ ٹیکس کے مسئلہ پر لیبر پارٹی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈیلی ابزرور میں شائع ہونے والے سروے کے مطابق لبرل ڈیموکریٹس کے نصف ووٹرز ٹیکس میں اضافے پر برانگیختہ ہیں۔ لب ڈیم پارٹی کے سربراہ اور نائب وزیراعظم نیک گلیک نے ویلیوایڈڈ ٹیکس میں اضافے کے خلاف متحرک ترین تحریک چلائی تھی کیونکہ وہ اضافے کو عوام کے لئے بم شیل سمجھتے تھے مگر اب انہوں نے اضافے پر امادگی ظاہر کر دی ہے ۔30 فیصد ووٹرز نے ائندہ لب ڈیم کو دھوکہ باز کہہ کر مستقبل میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔ وہ لب ڈیم کو عوام دشمن سمجھتے ہیں۔ وزیر داخلہ تھر میسائے نے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد کو محدود کرنے کے لئے پالیسی کا اعلان کیا ہے۔اس پالیسی پر بھی مخلوط حکومت میں اختلاف ہیں۔ٹوری پارٹی کے لیڈر اور لندن کے سرگرم لیڈر جانسن نے کہا تھا پابندی نقصان دہ ہوگی۔بورس جانسن نے غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے ایک ریسرچ رپورٹ مرتب کروائی تھی جسکی روشنی میں برطانیہ میں 6 لاکھ 42ہزار غیر قانونی تارکین وطن اباد ہیں۔4 لاکھ82 ہزار لندن میں رہائش پزیر ہیں۔اگر انہیں عام معافی دے دی جائے تو ملکی معیشت کو 3 بلین اسٹرلنگ پاونڈ کا فائدہ ہوگا مگر پبلک سروسز کی مد میں حکومت کو ایک ارب ڈالر سالانہ خرچ کرنا ہونگے۔بورس جانسن کی تجاویز پر تنقید کی جارہی ہے۔تارکین کے حوالے سے دو متضاد نقطہ نظر سامنے ائے ہیں۔ایک طبقے کا خیال ہے کہ برطانیہ کو نیا خون میسر ہوگا قومی معیشت کے لئے نئے وسائل پیدا ہونگے۔ متخالف طبقہ رائے رکھتا ہے کہ اگر تارکین کی حوصلہ افزائی کی گئی تو برطانوی عوام کی اقتصادی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔حکومتی اخراجات میں کمی کے لئے وزیرانصاف کلارک نے155 کورٹس کی بندش کا اعلان کیا۔کلارک کے مطابق یوں3.15 ملین پاونڈ کی بچت ہوگی جبکہ عدالتوں کی دیکھ بھال کے لئے مختص5.12 ملین پاونڈ بھی بچ جائیں گے۔عدالتوں کو ایک دوسرے میں ضم کرکے جدید سائنسی الات سے مزین کیا جائیگا جس سے برطانیہ کا عدالتی عمل نہ صرف مذید شفاف ہوگا بلکہ ہم انٹرنیٹ اور ای میلز کے زریعے لوگوں کو انصاف مہیا کرسکیں گے۔عدالتوں کے وزیر جوناتھن جینوگل کا کہنا ہے کہ عدالتوں کی بندش کے بعد گواہوں کو شہادت دینے کے لئے عداتوں میں حاظر نہیں ہونا پڑے گا۔چیف اف ڈیفنس سٹاف سرجوک سٹیرپ کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کیمرون اور وزیردفاع ولیم فاکس کے مابین رنجش پیدا کرنے کا سبب بنی۔اتحادیوں کے درمیان پہلا بنیادی اختلاف سرجوک کی ریٹائرمنٹ سے پیدا ہوا۔حکومتی کے اندرونی زرائع کے مطابق یہ خلیج اتحادیوں کے مابین بدمزگی، سرد مہری اور افغان جنگ کے مسئلے پر الجھنیں پیدا کرنے کا اغاز کرے گی۔وزیراعظم کیمرون کی خواہش تھی کہ سرجوک کی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائیگا تاہم وزیر دفاع ولیم فاکس نے وزیراعظم کی پیشگی منظوری کے بغیر ہی جلد بازی میں سرجوک کو ریٹائر کردیا۔ان حالات میں مخلوط حکومت شدید مصائب کی دلدل میں گھری ہوئی ہے۔لیبر پارٹی اپنے جماعتی الیکشن میں غرق ہے تاہم وہ حکومت کو ٹف ٹائم دے رہی ہے۔ محولہ بالا تضادات پر غور کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ مخلوط اتحاد زیادہ دیر تک ساتھ نہیں چل سکتا۔اندرونی و بیرونی اختلافات نے مخلوط حکومت کو غیر مستحکم کردیا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب مخلوط حکومت اپنے ہی پیدا کردہ مسائل کے بوجھ تلے دب کر قصہ پارینہ بن جائے گی۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved