کیڑے مکوڑوں سے نجات کے محفوظ طریقے

رینگتے کیڑے آپ کے گھر کا سب سے بڑا مسئلہ ہوتے ہیں اور کیڑے مار زہریلی دوا کے استعمال سے ان سے چھٹکارہ حاصل کرنا جہاں ایک روایتی طریقہ سمجھا جاتا ہے، وہیں یہی کیڑے مار دوا خاص طور پر بچوں کے لیے خطرناک بھی ہوسکتی ہے، بلکہ سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہونے یا کھا لینے سے جان کو خطرہ بھی ہوسکتا ہے۔

آئیے ہم آپ کو کچھ غیر زہریلے اور ماحول دوست گھریلو نسخے بتاتے ہیں جنھیں آپ اپنے گھر کو ان پریشان کن کیڑوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

مچھروں سے نجات
گھر میں کھڑا پانی یا گارڈن مچھروں کی افزائش کی زبردست جگہیں ہوتی ہیں، اس لیے ابلتے گٹر اور کھڑے آلودہ پانی کو صاف کریں اور غیر ضروری طور پر بالٹی میں پانی بھر کر نہ رکھیں، گھر کے اوپر یا زیر زمین موجود ٹینکیوں، سوئمنگ پول یہاں تک کہ سوڈا کی بوتلوں کو بھی ڈھانپ کر رکھیں۔ اپنے لان کی گھاس کو باقاعدگی سے تراشیں، جبکہ گھر کے گرد جالیوں یا کھڑکیوں اور دروازوں پر معیاری جالیاں آپ کے گھر کو اڑنے والے کیڑوں سے بچاتی ہیں۔ کچھ ایسے بھی پودے ہیں جن میں مچھر بھگانے کی خصوصیات موجود ہوتی ہیں اس لیے مچھروں سے نجات کے لیے ان کو بھی اگایا جاسکتا ہے۔

مکھیوں سے نجات
مکھیاں کوڑا کرکٹ پر پیدا ہوتی ہیں اور گلے سڑے یا بچے کچے کھانوں، انسان اور جانور کے فضلات، نالیوں کے گندے پانی اور مٹی پر اپنے انڈے دیتی ہیں۔ چنانچہ اپنے کھانا رکھنے کی جگہ کو صاف رکھیں اور غیر استعمال شدہ کھانے کو المونیم فوائل سے ڈھانپ کر رکھیں۔ شکر، آٹے، مصالحوں جیسے خشک اجزا کو سیل پیک پلاسٹک کی تھیلیوں یا پھر کس کر بند کیے ہوئے جار میں رکھیں۔ کوڑا کرکٹ باہر پھینکیں اور گندے برتنوں کو سنک میں زیادہ دیر تک نہ رہنے دیں۔

مکھیوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے گھر پر ہی برتنوں کے صابن کا چوتھائی حصہ پانی میں ملا کر محلول تیار کرلیں اور اسپرے بوتل میں ڈال دیں، اس اسپرے کا استعمال مکھیوں کی تعداد کم کرنے میں بہت مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

چونٹیوں سے نجات
بطور ایک انسان ہم نے چیونٹیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے مگر اپنے گھروں پر ان چھوٹے جانداروں کی موجودگی ہمیشہ سے ہی ناگوار رہی ہے۔ ان کی پسندیدہ خوراک میں ہر قسم کی چیزیں شامل ہیں مگر چونٹیاں خاص طور پر میٹھی چیزوں کی طرف متوجہ ہوتی ہیں، جیسے مٹھائی، پھل، جوس وغیرہ۔ یہ اپنے گھونسلے گرم اور نم جگہوں میں بناتی ہیں جیسے دیواروں کے درمیان، زمین کے نیچے، لکڑی کی الماریوں اور گھر کے داخلی حصوں میں موجود دراڑوں وغیرہ میں، اگر آپ ان کی موجودگی کو نظر انداز کردیں تو تھوڑے ہی وقت میں ان کی فوج میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ جہاں چونٹیوں کی قطار نظر آئے اس جگہ پر بورک ایسڈ یا بوریکس پاؤڈر چھڑک دیں۔ بورک ایسڈ میں تھوڑا آٹا اور شکر کو آپس میں ملا کر چیونٹیوں کے گھونسلوں کے قریب چھڑک دیں۔ بورک ایسڈ بڑی تیزی سے ان کے تمام گھونسلوں کا صفایا کر دے گا۔

لال بیگ سے نجات
رات کے وقت نکلنے والے یہ لال بیگ ایک سے ڈیڑھ انچ تک بڑے ہو سکتے ہیں۔ یہ باتھ رومز، باورچی خانوں اور گرم پائپوں جیسی اندھیری، گرم اور نم جگہوں پر پرورش پاتے ہیں مگر عملی طور پر یہ کہیں پر بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔ لال بیگ گھر میں موجود کسی بھی قسم کی کھانے کی چیز سے متوجہ ہوجاتے ہیں، اس لیے اپنے کھانے پکانے اور کھانا رکھنے کی جگہ کو خشک اور صاف ستھرا رکھیں۔ اپنے گھر کو بہتر طور پر صاف رکھنے کی عادات جیسے باقاعدگی سے کچرا باہر پھینکنا، ہر بار کھانے کے بعد برتن دھونا، ڈائننگ ٹیبل کو صاف رکھنے اور باورچی خانے میں نکاسی کی نالیوں کو اچھی طرح صاف رکھنا لال بیگوں سے پیدا ہونے والے جراثیم پر کنٹرول رکھ سکتی ہیں۔ اگر آپ کے گھر میں لال بیگ کی ایک بڑی پلٹن موجود ہے تو ان سے چھٹکارہ پانے کا یہ آسان سا طریقہ استعمال کر کے دیکھیں۔ مکھن کے ایک چھوٹے چمچ میں ایک چمچ شکر، بورک ایسڈ، آٹا اور پانی ملائیں، اس آمیزے کو گوندھ لیں اور اس کی چھوٹی چھوٹی گیندیں بنالیں، جہاں لال بیگ زیادہ نظر آتے ہیں وہاں یہ بالز رکھ دیں مثلاً سنک، باورچی خانے کی سلیب، اوون اور چولہے کے گرد وغیرہ۔ ان بالز سے بہت ہی جلد لال بیگ کا خاتمہ ہوجائے گا۔

پسو سے نجات
پسو انسانوں کے ساتھ جانوروں کا بھی خون چوستے ہیں، ان میں لائیم بیماری کے جراثیم موجود ہوتے ہیں جو یہ جسم میں منتقل کر دیتے ہیں۔ اگر آپ یا آپ کے پالتو جانور پسو کا شکار ہوچکے ہیں تو نوکدار چمٹی سے انہیں نکال دیں اور پسو کے نقصانات سے بچنے کے لیے مرہم یا لوشن لگائیں۔ اس دوران آپ کو پٹھوں میں درد اور بخار کے ساتھ جلد پر ایک سوجن کا نشان بھی ابھر سکتا ہے۔ نکالے گئے پسو کو ایک پلاسٹک بیگ میں رکھ لیں تا کہ ڈاکٹر اسے دیکھ کر پھر اس کی مطابقت سے علاج کر سکیں۔

پسو آپ کے بالوں یا آپ کے پالتو جانور کے بالوں میں بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ پسو کو دور رکھنے کے لیے آپ اپنے پالتوں جانوروں کی بار بار کنگھی اور صفائی کریں۔ ان کیڑوں سے دور رکھنے کے لیے ان کے بالوں کا مسلسل جائزہ لیتے رہیں۔ اپنے قالین کی ویکیوم کلینر سے صفائی کریں اور لکڑی کے فرنیچر کو صاف رکھیں کیونکہ پسو یہاں چھپ سکتے ہیں اور نشوونما بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

چوہوں سے نجات
گھر میں سب سے بدترین اور طاعون پھیلانے والے چوہے ہوتے ہیں۔ ان کے جسم اور فضلے میں جان لیوا بیماریوں کے جراثیم موجود ہوتے ہیں اور آپ کے ارد گرد کی جگہوں میں ایسے جراثیم پھیلا بھی سکتے ہیں۔ چوہوں کو اپنے گھر میں داخل ہونے سے باز رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ فرش اور دیواروں کے درمیان کھلے سوراخوں کو بھر دیں، ٹوٹی ہوئی نکاسی کی نالیوں/ڈھکن کی مرمت کروائیں، پرانے سیلنگ پائپ کو ٹھیک کروائیں۔ کوڑے کرکٹ کو کَس کر بند کیے ہوئے ڈبوں میں رکھیں اور لکڑی کے پرانے تختے یا فرنیچر پھینک دیں کیونکہ یہ کترنے والے چوہوں کے لیے بہترین ٹھکانے کا کام دیتے ہیں۔ ان چوہوں سے دور رہنے کا سب سے مؤثر طریقہ اپنے گھر کی مرمت کروانا اور کھانے کی چیزوں کو چھپا کر رکھنا ہے کیونکہ یہ کھانے کی چیزوں کو دیکھ کر متوجہ ہوتے ہیں اور جس جگہ سے انہیں کھانا حاصل نہیں ہوتا،قدرتی طور پر یہ وہ جگہ چھوڑ دیتے ہیں۔

چوہے پودینے کی بو (جو بچوں کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے)، انسانی بالوں کو دیکھنا (گھرمیں گندگی ہوگی)، نفتی گولیاں (سفید ٹافیوں کی طرح نظر آنے کی وجہ سے بچوں کے حوالے سے بہت زیادہ خطرناک ہیں)، امونیا (اس کی ناگوار بو گھروالوں کے لیے ناگوار ہو سکتی ہے)، گائے کا گوبر (شدید بدبو)، سیاہ مرچ (گھروالے پریشان ہوں گے) سے دور بھاگتے ہیں۔

کتے یا بلیوں جیسے پالتو جانور اور چوہے دانیاں بھی ان سے نجات دلوا سکتی ہیں۔

اپنے گھر کو کیڑوں سے پاک رکھنے کا تعلق آپ کے گھر کی صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کا خیال رکھنے سے ہے۔ اپنے گھر کو صاف ستھرا اور منظم رکھیں اور پھر شاید ہی آپ کو ایسے کیڑے مکوڑوں اور ان کے جراثیم کی تکلیفوں سے گزرنا پڑے۔

پنھنجي راءِ لکو