ماہرین نے جراثیم کش کاغذ تیارکرلیا

نیوجرسی: کاغذ ہزاروں سال پرانی انتہائی اہم ایجاد ہے اور اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ خاص طرح سے تیار کردہ دھاتی کاغذ میں بجلی دوڑا کر اس سے بیکٹیریا یعنی جراثیم کا کامیابی سے خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
رٹگرز یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک کم خرچ کاغذ بنایا ہے جو نہایت مؤثر انداز میں کسی بھی سطح کو جراثیم سے پاک کرسکتے ہیں اور ڈھیٹ بیکٹیریا کو بھی ختم کرنے میں معاونت کرسکتے ہیں۔ اس طرح آج نہیں تو کل آپ کاغذ کے ایسے لباس بھی پہن سکیں گے جو آپ کو جراثیم سے محفوظ رکھیں گے۔
رٹگرز یونیورسٹی کے سائنسدان کے مطابق انہوں نے دیکھا کہ جب جب ایک خاص دھاتی کاغذ کی پرت پر بجلی دوڑائی جائے تو اس سے پلازما پیدا ہوتا ہے جسے مادے کی چوتھی قسم بھی کہا جاتا ہے۔ اوزون پر مشتمل یہ پلازما ایک طرف الیکٹرک چارج کا حامل ہوتا ہے تو دوسری جانب اس سے حرارت اور الٹروائیلٹ شعاعیں خارج ہورہی ہوتی ہیں جو جراثیم کا خاتمہ کرسکتی ہیں۔

تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح جراثیم ختم کرنے والے کاغذی لباس اور زخموں پر رکھی جانے والی پٹیاں بھی بنائی جاسکتی ہیں۔ ٹیم کے مطابق انہیں 2014 میں مغربی افریقا میں ایبولا وائرس پھوٹنے کے بعد امدادی کارکنوں کے لیے ایسے لباس کی ضرورت محسوس ہوئی جو ہرطرح کے بیکٹیریا کو تباہ کرکے صحت مند افراد کو وائرس سے محفوظ رکھ سکے اور اسی بنا پر یہ تحقیق کی گئی۔
ماہرین نے المونیم کے بہت پتلے کاغذ پر 6 خانوں والے پیٹرن بنائے جو کسی الیکٹروڈ کی طرح کام کرتے ہوئے بجلی دوڑانے پر پلازما یا آیونائزڈ گیس خارج کرتے ہیں۔ کاغذ کی نفوذ پذیر خصوصیات کی بنا پر گیس اس میں بھرجاتی ہے اورلباس کو ٹھنڈا بھی کرتی ہے۔
اس پر کام کرنے والے مرکزی سائنسدان کا کہنا ہےکہ کسی کاغذ سے پلازما خارج کرنے کا یہ پہلا تجربہ ہے۔ تجربات کے دوران جراثیم کش کاغذ نے ای کولائی بیکٹیریا کی 99.9 تعداد کو ختم کردیا اور خمیر پیدا کرنے والے ایک اور قسم کے جراثیم کی 99 فیصد مقدار کو تلف کردیا۔ ای کولائی ہماری آنتوں میں بھی پائے جاتے ہیں اور مفید کردار ادا کرنے کے علاوہ ان کی بعض اقسام بہت خطرناک بھی ہوسکتی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے کاغذی لباس سے خطرناک جراثیم اور انفیکشن کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔

پنھنجي راءِ لکو