بچوں کے ساتھ کہانیاں اور کتابیں پڑھنا اِن کی ذہنی نشوونما تیز کرتا ہے

سنسناٹی(آن لائن نیوزاردو پاور) اگر آپ اپنے بچوں کو کہانیاں نہیں سناتے تو آج سے ضرور یہ کام شروع کردیجئے کیونکہ بچوں کو ساتھ بٹھا کر کہانیاں اور کتابیں پڑھنے سے ان کے دماغ پر حیرت انگیز اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں یادداشت میں اضافہ، سمجھنے کی بہتر قوت اور خود اپنے مسائل حل کرنے کی زبردست صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
امریکہ میں سنسناٹی چلڈرن ہاسپٹل میڈیکل سینٹر کے ماہرین نے اس ضمن میں ایک سروے کیا ہے اور فنکشنل میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (ایف ایم آر آئی) کے ذریعے کتاب پڑھنے کے دوران چار سالہ بچوں کا جائزہ لیا ہے۔ جب بچے کہانی سن رہے تھے تو اس دوران اُن کے دماغ میں غیرمعمولی مثبت سرگرمی دیکھی گئی ۔
ماہرین نے والدین اور بچوں کے درمیان ’مکالماتی پڑھائی‘ کرائی تھی جس کا مطلب ہے کہ والدین پڑھتے تھے اور بچے انہیں سنتے تھے اور والدین اس کہانی سے متعلق سوالات پوچھتے رہے۔ اس مطالعے کے سربراہ ڈاکٹر جان ہٹن ہیں جو کہتے ہیں کہ والدین بچوں کے ساتھ کہانیاں اور کتابیں کچھ اس طرح پڑھیں کہ بچوں کو الفاظ بھی پڑھائیں، انہیں صفحہ پلٹنے دیں اور ان سے سوال و جواب بھی کریں۔

’اس طرح دماغ کو ایک طرح کی غذا ملتی ہے اور سپر چارج ہوجاتا ہے۔ کتابیں پڑھ کر سنانے کے عمل سے بچوں میں خواندگی پروان چڑھتی ہے اور ان کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے،‘ ماہرین نے کہا۔ اس سروے میں چار سال کی 22 بچیوں کے ایف ایم آر آئی اس وقت لیے گئے جب وہ اپنی والدہ سے کہانی سن رہی تھیں۔
اس دوران معلوم ہوا کہ کہانیوں کے بیان میں انسانی دماغ کا ایک اہم حصہ سیریبلم سرگرم ہوا جو سیکھنے اور جاننے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہی علاقہ یادداشت اور مسائل حل کرنے میں معاون ہوتا ہے۔
اب ماہرین اس تحقیق کا دائرہ کار بڑھا کر ماں اور بچے کے درمیان اکتسابی تعاون کو مزید کھوجنا چاہتے ہیں۔

پنھنجي راءِ لکو