دنیا میں 2 ارب افراد موٹاپے یا زائد وزن کے شکار

واشنگٹن(آن لائن نیوزاردو پاور) ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا میں 2 ارب افراد زائد وزنی یا موٹاپے کا شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ طرح طرح کی بیماریوں میں بھی مبتلا ہورہے ہیں اور اس سے ناگہانی اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن میں عالمی انسٹی ٹیوٹ برائے صحت سے وابستہ ماہر اشکن افشین کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں تین میں سے ایک شخص موٹاپے کا شکار ہے یا اس کا وزن بڑھ چکا ہے جس سے کئی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
اندازہ لگایا گیا کہ 2015 کے دوران دنیا بھر میں موٹاپے سے 40 لاکھ افراد لقمہ اجل بنے تھے جبکہ ان میں سے 40 فیصد افراد کو مروجہ طبی اصولوں کے تحت موٹا قرار نہیں دیا جاسکتا تھا۔ واشنگٹن یونیورسٹی نے موٹاپے کے عالمی رحجان پر 195 ممالک کا ڈیٹا جمع کیا ہے جو خود کئی ممالک کے لیے ایک بحران بن چکا ہے۔
موٹاپا دل کے امراض، شوگر، بلڈ پریشر، کینسر اور فالج کی وجہ بن سکتا ہے اس لیے یہ ایک خطرناک رحجان ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 میں 2 ارب 20 کروڑ افراد موٹاپے کے شکار تھے جن میں 10 کروڑ 80 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔ 1980 سے اب تک 70 ممالک میں موٹے افراد کی تعداد دوگنی ہوچکی ہے اور اس کا گراف بڑھتا جارہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کئی ممالک میں موٹے اور فربہ بچوں کی تعداد بڑوں سے بھی زیادہ ہے۔ ان ممالک میں امریکا سرِفہرست ہے جہاں 13 فیصد آبادی موٹی ہے۔ اس کے بعد مصر میں بالغ افراد میں موٹاپے کی شرح 35 فیصد ہے۔ سب سے کم موٹے افراد بنگلا دیش اور ویت نام میں دیکھے گئے ہیں جہاں ایک فیصد آبادی موٹاپے میں مبتلا ہے۔

پنھنجي راءِ لکو