دماغی بیماریوں سے بچنے کےلیے روزانہ لفظی معمے حل کیجیے

لندن:(آن لائن نیوزا ردو پاور) برطانیہ میں یونیورسٹی آف ایکسیٹر کے اعصابی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ روزانہ لفظی معمے (کراس ورڈ پزل) حل کرتے ہیں وہ دماغی بیماریوں میں بھی کم ہی مبتلا ہوتے ہیں۔
50 سال سے 96 سال تک کے 17,000 سے زائد افراد پر کیے گئے اس آن لائن سروے میں شریک ہونے والے رضاکاروں سے پہلے ان کی روزمرہ مصروفیات اور دلچسپیوں کے بارے میں پوچھا جاتا۔ اس سوال نامے کے ذریعے بطورِ خاص یہ معلوم کیا گیا کہ شرکاء لفظی معمے کھیلتے تھے یا نہیں، اور اگر کھیلتے تھے تو کتنا کم یا کتنا زیادہ۔ اس کے بعد مختلف آن لائن ٹیسٹ شروع کردیئے جاتے جن کا مقصد ان لوگوں کی یادداشت، اکتسابی صلاحیتوں اور ارتکازِ توجہ کے بارے میں جاننا تھا۔
نتائج کے تجزیئے سے انکشاف ہوا کہ جو لوگ روزانہ لفظی معمے حل کرتے تھے وہ ذہنی طور پر نہ صرف اپنی جسمانی عمر کے مقابلے میں 10 سال جوان تھے بلکہ ان میں ڈیمنشیا سمیت متعدد دماغی امراض میں مبتلا ہونے کے خطرات بھی نمایاں طور پر کم تھے۔
الزائمرز ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کانفرنس 2017 میں پیش کیے گئے اس تحقیقی مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ معمے حل کرنے کی عادت لوگوں کے دماغی طور پر صحت مند رہنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے کیونکہ معمے حل کرتے دوران دماغ کو مشقت اٹھانا پڑتی ہے جو دماغی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔
وہ لوگ جو باقاعدگی سے لفظی معمے حل کیا کرتے تھے ان میں سے 15 فیصد میں دماغی انحطاط کی اوّلین علامات دیگر افراد کے مقابلے میں تقریباً ڈھائی سال بعد نمودار ہوئی تھیں۔
اگرچہ اس سے پہلے بھی مختلف مطالعات میں ایسی ہی باتیں دریافت کی جاچکی ہیں تاہم یہ پہلا موقعہ ہے کہ اتنے وسیع پیمانے پر دماغی صحت اور ذہنی مشقت میں باہمی تعلق پر کوئی کام کیا گیا ہے۔
ایکسیٹر یونیورسٹی کا مذکورہ مطالعہ 10 سال کےلیے ترتیب دیا گیا ہے اور اس میں مزید افراد کی رجسٹریشن اور آزمائش جاری ہے جبکہ اب تک اس کے شرکاء کی تعداد 22000 سے زیادہ ہوچکی ہے۔

پنھنجي راءِ لکو