اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 خواتین اردو پاور کے لیے اپنی تحریر     اس ای میل ایڈریس پر روانہ کریں

Email:-ceditor@inbox.com.......... Email:-Jawwab@gmail.com

سیاہ حلقے

حسین بننے کا ایک راز یہ بھی ہے 

زیورات اورآپ کا حسن

میک اپ کرنے کی تکنیک

چہرے کی خوبصورتی نکھاریے

بالوں کی خشکی د ور کریں

روشن ،اجلی آنکھیں

جلد کی حفاظت کیسے کی جائے؟

شفاف جلد کیلئے چند نسخے

چہرے کی دلکشی کا سامان کچن میں ہے

نرم و ملائم جلد.... مگر کیسے؟

گھریلو ٹوٹکے

لوشن کا استعمال اور فائدے

ہونٹوں کو خوبصورت بنائیے

فیشل اور چہرے کی خوبصورتی

پرکشش اور جواں نظر آنے کیلئے

ہونٹوں کی خوبصورتی کے لئے نسخے۔

آپ پرکیساہئیر سٹائل اچھا لگےگا؟

پرفیومز کا استعمال احتیاط کا متقاضی

آنکھوں کا میک اپ  
کہتے ہیں کہ آنکھیں دل کا دروازہ ہیں۔ جو کچھ دل میں ہوتا ہے آنکھوں سے عیاں ہو جاتا ہے۔ بہت کم ایسے لوگ ہیں جن کی دلی کیفیات آنکھوں سے عیاں نہیں ہو پاتیں ورنہ تو ہمیشہ ہی آنکھیں چغلی کھا جاتی ہیں۔ آنکھیں زندگی کو روشن ہی نہیں رکھتیں شخصیت کا آئینہ بھی ہیں اور چہرے کی خوبصورتی کا ایک اہم سمبل بھی ہیں۔ بعض لوگوں کو قدرت کی طرف سے بے حد حسین آنکھیں عطا ہوتی ہیں اتنی حسین کہ بس دل چاہے کہ دیکھتے ہی رہیں ایسی ہی آنکھوں پر شاعر غزلیں لکھتے نہیں تھکتے اور مصور ان کی تصویر کشی کرنے کو اپنے فن کا مقصد سمجھتے ہیں۔ ایسی آنکھوں کے مالک یقینا بڑے خوش قسمت ہوتے ہیں کہ جو دیکھے، دیکھتا ہی رہ جائے مگر وہ لوگ جن کی آنکھیں اتنی خوبصورت نہیں ہوتی ہیں وہ بھی اپنی آنکھوں کی قدر و قیمت سے بخوبی واقف ہوتے ہیں اس لیے کہ یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے تو وہی بتا سکتے ہیں جو اس نعمت سے محروم ہیں۔

خوبصورت آنکھیں رکھنے کی خواہش ہر کسی میں پائی جاتی ہے لیکن یہ خواہش خواتین میں زیادہ شدید ہوتی ہے اس لیے وہ میک اپ کے ذریعے انہیں خوب سے خوب تر بنانے کیلئے کوشاں رہتی ہیں۔ مختلف ادوار میں آنکھوں کے میک اپ کے انداز بدلتے رہتے ہیں۔ اگلے وقتوں میں آنکھوں کے اندر کا جل یا سرمہ لگا کر آنکھوں کے میک اپ کو مکمل سمجھا جاتا تھا۔ پھر وقت بدلا میک اپ کا اسٹائل بدلا تو کلوپٹرا سٹائل کا کاجل لگایا جانے لگا۔ اس کے بعد آنکھوں سے قدرے باہر کی طرف پنسل لگانے کا رواج ہوا۔ کچھ عرصے بعد یہ طریقہ بھی متروک ہو گیاتو اس کے بدلے آنکھ کے اوپر والے پپوٹے پر کاجل کی گہری لکیر بنائی جانے لگی۔ پھر اس سے بھی طبیعت اکتا گئی تو ایک بار پھر آنکھوں میں کاجل کی بہت ہلکی سی کلیر اور اس کے ساتھ ہی مسکارا لگا کر پلکوں کو گھنا اور نمایاں کرنے کا رواج ہو گیا۔ اس کے علاوہ مصنوعی پلکیں لگانا بھی فیشن میں شامل ہوتا گیا۔ اب کچھ عرصے سے آئی شیڈ و لگانے کا بھی فیشن ہو گیا ہے۔

آئی شیڈ لگانا بھی ایک فن ہے اور یہ عموماً لباس زیورت اور تقریبات کی مناسبت سے لگایا جاتا ہے۔

آئی شیڈو

آئی شیڈو کے انواع و اقسام کے رنگ ہیں دو یا تین رنگوں کے شیڈو لگائے جاتے ہیں۔ آئی شیڈو کے علاوہ آنکھوں کے میک اپ کا اہم جزو چند چیزیں اور بھی ہیں مثلاً آئی برو پنسل، مسکارا وغیرہ۔ آئی شیڈ آئی شیڈ مختلف اقسام کے ہوتے ہیں مثال کے طور پر جمے ہوئے پاﺅڈر کی شکل میں، کریم کی طرح اس کے علاوہ خشک پاﺅڈر کی صورت میں اور پنسل کی قسم کے آئی شیڈ بنائے جاتے ہیں۔ جس طرح یہ آئی شیڈو مختلف النوع ہوتے ہیں اس طرح ان کے لگانے کی ترکیب بھی مختلف ہوتی ہے اور ہر آئی شیڈ کو اس کے مخصوص طریقہ سے لگایا جا سکتا ہے ورنہ آنکھیں خوبصورت بننے کی بجائے بھیانک بن جاتی ہیں۔

جمے ہوئے پاﺅڈر جیسے آئی شیڈو، دوسرے تمام اقسام کے آئی شیڈو کی نسبت زیادہ مقبول ہیں۔ اسے لگانا بھی آسان ہوتا ہے اور اس میں زیادہ دیر تک قائم رہنے کی خوبی بھی پائی جاتی ہے۔ آپ اس شیڈو کو لگانے کیلئے اسفنج یا برش استعمال کریں تاکہ بہترین تنائج حاصل کر سکیں۔

کریم آئی شیڈو

خشک جلد والی خواتین کیلئے بہترین ہوتا ہے اسے بھی اسفنج کے ذریعے لگانا چاہئے خشک پاﺅڈر والا آئی شیڈ عموماً تیز اور چمکیلے، رنگوں میں دستیاب ہوتا ہے اسلے لگانے کیلئے بھی اسفنج ہی استعمال کرنا چاہئے۔ دیر پا نتائج کیلئے اپنے ہاتھ کی پشت کو ہلکا سا گیلا کر کے برش کو ہاتھ پر رگڑیں اور پھر برش کو آنکھوں کے اوپر پپوٹوں پر آہستگی سے ملیں۔

آنکھیں اور کاجل پنسل

سیاہ نرم پنسل آنکھوں پر خوشگوار اثر ڈالتی ہے خشک اور ملی جلی دونوں جلد کیلئے آئی پنسل مناسب ہے۔

آئی پنسل جسے عرف عام میں کاجل کی سلائی یا پنسل بھی کہا جاتا ہے اس کو لگانے کا بہت سادہ اور آسان طریقہ کار ہے۔ آئی پنسل آنکھوں کو خوبصورت بنانے کے ساتھ ساتھ آنکھوں کے خطوط کو بھی مختلف انداز سے سنوارتی ہے آئی پنسل سے آنکھوں کے گرد ہلکی سی لائن لگائیں اور اس کے بعد برش سے آئی لائنز لگائیں۔

مسکارا ضروری ہے

پلکیں خواہ گھنی ہو یا ہلکی مسکارا دونوں کیلئے ضروری ہے۔ مسکارا بھی مختلف رنگوں اور شیڈز میں ملتا ہے۔ مسکارا خریدتے وقت آپ اپنی پلکوں کی رنگت کا خیال رکھئے یعنی مسکارا کا شیڈ آپ کی پلکوں کے شیڈ سے ملتا جلتا ہونا چاہئے۔ سنہری رنگت والی خواتین کیلئے سیاہ رنگت کا مسکارا مناسب نہیں۔ مسکارا لگاتے وقت برش کو زنگ زیگ طریقے سے پلکوں پر پھیرنا چاہئے۔ نیچے کی پلکوں پر مسکارا لگاتے ہوئے آنکھوں کو اوپر کی سمت رکھنا چاہئے۔ تاکہ مسکارا چہرے پر نہ لگ سکے۔ ایک بار لگا کر خشک ہونے کے بعد دوبار مسکارا لگائیے اس طرح پلکیں گھنی نظر آئیں گی۔ لیجئے آپ کی آنکھوں کا میک اپ مکمل ہوا۔
 
 
عورت کی خوب صورتی کا اندازہ اس کے جما لیاتی حسن سے لگایا جاتا ہے، جو اس کے سر سے لے کر پاﺅں تک پھیلا ہوا ہے، اس جمالیاتی حسن میں کمر کی خوبصورتی کا بہت زیادہ حصہ ہوتا ہے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ کمر اوپری اور نچلے حصے کے درمیان واقع ہوتی ہے اور ان دونوں حصوں کی خوب صورتی میں اس وقت بھر پور انداز میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے جب یہ خود اپنی خوبصورتی شیپ میں ہو۔ کمر پتلی اور شیپ میں ہو تو نہ صرف خوبصورتی لگتی ہے بلکہ حاملہ خواتین بھی خود کو سبک محسوس کرتی ہیں، موٹی کمر کی حامل خاتون کو چلنے پھرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ دیر تک کھڑی بھی نہیں رہ سکتی ہے۔


جہاں کہیں بھی عورت کی خوبصورتی کی بات آتی ہے تو اس کی کمر کو تمام باتوں پر فوقیت دیتے ہیں کمر کی خوبصورتی بیرون ملک کے میگزین میں دیکھی جا سکتی ہے۔ ان ممالک میں لڑکیاں اور خواتین خصوصی ورزش کرتی ہیں، تاکہ ان کی کمر شیپ میں رہے۔ شعراءکرم نے بھی اپنی شاعری میں عورت کے جسم اور چہرے کی خوبصورتی پر اشعار کہنے کے ساتھ ساتھ کمر کی شان میں بھی قصید ہے کہے ہیں اس سلسلے میں بعض شعراءنے اپنے تخیلات کا ضرورت سے زیادہ استعمال کیا اور مبالغہ آرائی کی حد تک چلے گئے۔

پسلی اور ناف کے درمیان جو حصہ ہوتا ہے۔ اسے کمر کہتے ہیں جب لڑکی جوان ہوتی ہے تو کمر سے اوپر نیچے کا حصہ پھیل جاتا ہے اور کمر سکڑ کر چھوٹی ہو جاتی ہے۔ کمر کی خوبصورتی اور پتلا پن پورے جسم کے حسن کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور اسے ہی مدنظر رکھ کر جسم کے دیگر حصوں کی کشش کا تعین کیا جاتا ہے۔
خوبصورت کمر کی حامل ہونے کیلئے آپ کیلئے ضروری ہے کہ آپ پیٹ اور کولہوں پر گوشت کی زیادتی نہ ہونے دیں، کیونکہ یہ بتدریج پوری کمر کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے، اور کمر اور کولہے میں فرق نہیں رہتا ہے۔ ایسا عام طور پر کھانے پینے میں بے اعتدالی کا مظاہرہ کرنے سے ہوتا ہے، اس لئے اپنی غذا پر نظر رکھیں اور میٹھی اشیاءاور مرغن غذا سے بچیں۔ اپنے موٹاپے سے جان چھڑانے کیلئے غیر فطری طریقہ ہرگز ہرگز نہ استعمال کریں ان طریقوں سے آپ کی صحت کو خطرہ لاحق ہوتا ہے ایسے طریقے مغرب میں استعمال کئے گئے اور نتیجے میں بے شمار خواتین کی صحت خراب ہو گئی۔

پتلی کمر کے حصول کیلئے مختلف قسم کے بیلٹ ایجاد کئے گئے ہیں اور اسی طرح کے بے شمار آلات تیار کئے گئے تاکہ کمر کے آس پاس چربی کو جمع ہونے سے روکا جا سکے۔ خواتین کو ان آلات کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ ان سے انہیں بے انتہا فائدہ پہنچا ہے ان کی وجہ سے ان کی کمر اپنی شیپ میں رہتی ہے، اور جسم کا اوپری اور نچلا حصہ اپنے قدرتی اور بھر پور تصور میں نظر آتا ہے۔

ایک صحت کے ماہر کے مطابق تیرا کی، دور تک دوڑ لگانا کے علاوہ گھریلو کاموں سے بھی ورزش کا پہلو نکالا جا سکتا ہے۔ مثلاً چکی پیسنا، کنویں سے پانی نکالنا اور وہاں سے گھر تک لانا وغیرہ کمر کو پتلی بنانے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ طب میں کہا گیا ہے کہ اگر دودھ میں جلیبی ڈال کر کھائی جائے تو اس سے بھی کمر سلم ہو جاتی ہے۔ پپیتا کا کثرت سے استعمال کرنے سے بھی کمر پتلی ہو جاتی ہے۔

یہاں یہ بات نوٹ کریں کہ سوتے وقت چار انچ اونچائی کا تکیہ استعمال کریں جو نرم بھی ہو۔ میٹریس اسی وقت استعمال کریں جب بستر سخت ہو یعنی گدے دار نہ ہو۔ پیٹھ کے بل فرش پر بیٹھ جائیں اور دونوں ٹانگیں سیدھی کر لیں اب دونوں ہاتھوں کو کولہے کے نیچے لے جائیں۔ (ہتھیلی فرش کی طرف ہو) اب اپنی ٹانگیں اوپرکو اٹھا کر سامنے کی طرف لائیں اور پاﺅں کے انگوٹھے سے پیشانی چھونے کی کوشش کریں۔ چند سیکنڈ تک اسی حالت میں رہنے کے بعد اپنی ٹانگیں اصل پوزیشن پر لے آئیں اس عمل کو پانچ بار کریں۔ یہ ورزش آپ ابتداءمیں پورے طور پر نہیں کر سکیں گی اس لئے بتدریج اپنے پاﺅں کے انگوٹھے اور ماتھے کے درمیان فاصلہ کم کریں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔

پیٹھ کے بل فرش پر لیٹ جائیں اپنے ہاتھ سر کے نیچے لے جائیں اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو آپس میں پھنسا لیں۔ اب ٹانگوں کو فضا میں اٹھا کر اس طرح حرکت دیں جیسے آپ سائیکل چلا رہی ہوں۔ دو میٹر لمبی چھڑی لیں اور اسے کاندھے پر اس طرخ رکھیں کہ چھڑی کا درمیانی حصہ کاندھے پر ٹکے، اب چھڑی کے دونوں کناروں سے ہاتھوں کو پھنسائیں اور جس قدر ممکن ہو خود کو ٹیڑھا کرنے کی کوشش کریں۔ اب سیدھی ہو جایں اور اسی انداز میں اپنے آپ کو آگے کی طرف جھکائیں۔ واپس سیدھی پوزیشن پر آجائیں۔ اور ایک بار پھر پیچھے کی طرف مڑیں یہ عمل کم از کم پانچ بار کریں۔

سیدھی فرش پر لیٹ جائیں۔ ٹانگوں کو پھیلا لیں پھر انہیں اوپر اٹھائیں اور دونوں ہاتھوں کو پھیلائیں اور انگلیوں کی مدد سے پاﺅں کو چھونے کی کوشش کریں۔ اس ورزش میں آپ کے جسم کا سارا وزن آپ کی کمر پر پڑتا ہے۔ اس ورزش کو پانچ بار کریں۔

۔ سیدھی کھڑے ہو جائیں، ہاتھوں کو سر سے اوپر اٹھا کر ہتھیلیوں کو آپس میں ملا لیں، اسی حالت میں کمر کے بال دائیں جانب مڑیں اور گہری گہری سانس لیں اپنی پوزیشن پر واپس آکر یہی عمل بائیں جانب کریں اس ورزش کو بھی پانچ بار کریں۔ اس طرح کھڑی ہوں کہ دونوں ٹانگوں کے درمیان تھوڑا فاصلہ ہو، کمرے کے بل جھک کر دائیں ہاتھ سے بائیں پاﺅں کو چھونے کی کوشش کریں۔ اس دوران آپ کا بایاں ہاتھ اوپر کی طرف ہو، یہی عمل اپنے بائیں ہاتھ اور دائیں پاﺅں کے ساتھ کریں، جب کہ دایاں ہاتھ اوپر کی طرف ہو، یہ ورزش بھی پانچ بار کریں۔

جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا ہے کہ آپ یہ تمام ورزش ابتدا میں پورے طور پر نہیں کر سکیں گی، روزانہ کی مشق سے آپ انہیں بھر پور انداز میں کر سکیں گی اپنے جسم کو اسی حد تک پھیلائیں کہ جس حد تک بغیر تکلیف کے یہ پھیل جائے زبردستی کرنے کی کوشش نہ کریں اور نہ ہی جلد بازی کا مظاہرہ کریں۔
 
 

 

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team