اب بھي ہيں ہم ويسے ديوانے پر تم بتائو کيوں بدل گئے
ايک وہ دن تھا کہ آنکھيں تمہاري خواب ہمارے رکھتيں تھيں
اور ايک يہ دن ہے کہ تم نے آنکھيں ہي کسي کے نام کيں
ايک وہ دن تھا جب زلفوں کے سائے ميں صرف ہم رہا کرتے تھے
اور ايک يہ دن ہے کہ تم نے يہ عنايت عام کي
ايک دن وہ تھا کہ ہم صرف غزليں وصل کي لکھتے تھے
اور ايک يہ دن ہے قلم پکڑتے آنسو سلام کرتے ہيں
ايک وہ دن تھا کہ ہاتھوں سے پاني ہميں پلاتي تھي
اور ايک يہ دن ہے ہميں ديکھ کر گھڑا ہي توڑ ديتے ہو
ايک وہ دن تھا کہ تم سے باتيں کرتے وقت کا پتہ نہ چلتا تھا
اور ايک يہ دن ہے سوچتے يوں بے سبب۔۔۔۔۔۔کيوں لکھتے ہيں
|