دوستي اک رشتہ ہے احساس کے پاني ميں
ہو بپچن کي کڑي ميں يا ہو جائے جواني ميں
آئو کريں ہم دوستي ايسے کہ نہ وقت کا کوئي بندھن ہو
ہو دل ميں چاہت اک دوجے کي ہاتھوں ميں کوئي کنگن ہو
سنو ہر چيز ہے مل جاتي اچھے دوست نہيں ملتے
ہم جسيے پھول ہر گلشن ميں ميري جاں نہيں کھلتے
دوستي کا پوچھتے ہو کيسا احساس يہ ہوتا ہے
جب سايہ بھي تنہا کر ڈالے اک دوست ہي پاس ہوتا ہے
آئو ابھي سے چن ليں ہم پھول دوستي کا خدا کے گلشن سے
ہاتھ بڑھائو آگے کيا پوچھ رہےہو من سے
دير ذرا سي ہوئي تو اک سچا دوست کھو جائو گے
دنيا تم چھانو گئے مگر ہم جيسا نہ پائو گے
|