اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
ایڈیٹر کی ڈاک
ڈاکٹرز کارنر
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com

 

نفلی نمازیں

نماز اشراق
نماز اشراق کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔
نماز چاشت
نماز چاشت کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔
نماز اوابین
نماز اوابین کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔
تہجد
نماز تہجد کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

صلواتھ تسبیح

صلواتھ تسبیح کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

صلواتھ حاجات

صلوتھ حاجات کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

نماز توبہ

نماز توبہ کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

نماز کسوف

نماز کسوف کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

نماز خسوف

نماز خسوف کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں۔

قسم دوئم کے منکرات
محرم الحرام
قسم دو کے منکراتکھچرا یا اور کچہ کھانا پکانا احباب یا مساکین کو دنیا اور اس کو ثواب حضرت امام حیسن رضی اللہ تعالی عنہہ کو بخش دینا، اس کی اصل وہہ حدیث ہے کہ جو شخص اس دن میں اپنے عیال پر وسعت دے، اللہ تعالی سال بھر اس پر وسعت فرماتے ہیں، وسعت کی یہ بھی ایک صورت ہو سکتی ہے کہ بہت سے کھانے پکائے جاویں خواہ جدا جدا یا ملا کر کھچڑا میں کئی جنس مءتلف ہوتی ہے اس لئے وھ اس وسعت میں داخل ہوسکتا تھا،چناچہ درمختار میں ہے ولاباس بالمعتا خلطا یو جہ جب اہل وعیال کو دیا کچھ غریب غربا کو بھی دے دیا، حضرت امامین کو ثواب بخش دیا، مگر چونکہ لوگوں نے اس میں طرح طرح کی رسوم کی پابندی کرلی ہے، گویا اس کو ایک تہوار قرار دے دیا ہے، اس لئے رسم کے طور پر کرنے سے ممانعت کی جائے گی، بلا پابندی اگر اس روز کچھ فراخی خرچ میں کھانے پینے میں کردے تو مضائقہ نہیں۔
شربت پلانا، یہ بی اپنی ذات میں مباح تھا، کیونکہ جب پانی پلانے میں ثواب ہےتو شربت پلانے میں کیا حرج تھا، مگر وھ رسم کی پابندی اس مین ہے اور اس کے علاوہ اس میں اہل رفن کے ساتھ تشبہ بھی ہے، اس لئے یہ قابل ترک ہے، تیسرے اس میں ایک مضمر خرابی یہ ہے کہ شربت اس مناسبت سےتجویز کیا گیا ہے، کہ حضرت شہدا کر بلا پیاسے شہید ہوئے تھے اور شربت اس مناسبت سے تجویز کیا گیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے عقیدہ میں شربت پہنچات ہے جس کا بطل اور خلاف قران مجید ہونا فصل دوم میں مذکور ہوچکا ہے اور اگر پلانے کا ثواب پہنچاتا ہے تو ثواب سب یکساں ہے، کیا صرف شربت دینے کو ثواب میں تسکین عطش کا خاصہ ہے پھر بھی اس سے لازم آتا ہے ان کے زعم میں اب تک شہدا کر بلا نعوذباللہ پیاسے ہیں، یہ کس قدر بے ادبی ہے، ان مفاسد کی وجہ سے اس سے بھی احتیاط لازم ہے۔
شہادت کا قصہ بیان کرنا، یہ بھی فی نفسہ چند روایات کا ذکر دینا ہے، اگر صیح ہوں تو روایات کا بیان کردینا فی ذاتہ جائز تھا مگر اس مین یہ خرابیاں عارض ہوگئیں، مقصود اس بیان سے ھیجان اور جلب غم اور گر یہ وزاری کا ہوتا ہے اس میں چریح مقابلہ شرعیت مطہرہ ہے اور ظاہر ہے کہ مزاحمت شریعت سخت معصیت اور حرام ہے، اس لئے گر یہ وزاری کو بھی وصدا یاد کرکے لانا جائز نہیں،البتہ غلبہ غم سے اگر آنسو آجائیں تو اس میں گناہ نہیں،لوگوں کو اس لئے بلایاجاتا ہے اور ایسے امور کیلئے تداعی و اہتمام خود ممنوع ہے، اس میں مشابہت اہل؛ رفض کے ساتھ بھی ہے اس لیئ ایسی مجلس کا منعقد کرنا اور اس میں شرکت کرنا سب ممنوع ہے، چناچہ مطالب المونین میں صاف منع لکھ ہے، اور قواعد شریعہ بھی اس کے مشاہد ہیں کہ اور یہ تو اس مجسل کا ذکر ہے جس میں کوئی مضمون خلاف نہ ہو اور نہ توہین ہو یا نوححرام ہو، جیسا کہ غالب اس وقت مین ایسا ہی ہےتو اس کا حرام ہونا ظاہر اور اس سے بد تر خود شعیہ کی ماجلس میں جاکر شریک ہونا بیان سننےکیلئے یا یک پیالہ فرینی اور دو نان کیلئے۔
اصلاح الرسوم کا مضمن ختم ہو اب زوال السنتہ سے بعض سے رسوم قبیح کی مذمت نقل کی جاتی ہے۔
بعض لوگ اس بچے کو منحوس سمجھتے ہیں جو محرم میں پیدا ہو یہ بھی غلط عقیدہ ہے۔
بعض لون ان ایام میں شادی کو برا سمجھتے ہیں یہ عقیدہ بھی باطل ہے۔
بعض جگہ ان ایام میں گٹکہ دھینا مصالح تقسیم کرتے ہیں یہ بھی واجب الترک ہے۔
بعض شہروں میں اس تاریخ کو روٹیاں تقسیم کرتے ہیں اور ان کی تقسیم کا یہ طریقہ نکالا ہے کہ چھتوں کے اوپر کھڑے ہو کر پھینکتے ہیں جس سے کچھ تو لوگوں کے ہاتھ میں آتی ہے اور اکثرزمین پر گر کر پیروں میں روندی جاتی ہیں، جس سے رزق کی بے ادبی اور گناہ ہناظاہر ہے، حدیث شریف میں اکرام رزق کا حکم اور اس کی بے احترامی و بال سلب رزق آیا ہے، خدا سے ڈرو اور رزق برباد مت کرو اور بے ادبی کے علاوہ بدعت اور ریا وغیرہ کا گناہ بھی اس رسم میں موجود ہے۔
 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved